اسلام آباد (ویب ڈیسک / دنیا نیوز)
وفاقی وزارت صحت نے کورونا ویکسین مارچ 2021ء میں متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
ویکسین کن لوگوں کو لگائی جائے گی؟ اس کی قمیت کیا ہونی چاہیے؟ اور یہ ویکسین کن مراحل سے گزر کر عوام تک پہنچائی جائے گی؟ اس حوالے سے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور ویکسین کے ممکنہ حصول کیلئے پاکستانی حکومت نے اس طریقہ کار طے کر لیا ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن پلان کے تحت مارچ 2021ء میں ویکسین پاکستان میں دستیاب ہوگی۔ صرف ایک یا دو ممالک نہیں بلکہ مختلف ممالک سے ویکسین کے لیے رابطے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین بنانے والے تمام بڑے اداروں سے رابطے میں ہیں۔ ویکسین خریدنے کے لیے پیسے مختص کرنا بہت اہم تھا جو کر لیے گے ہیں۔ کورونا ویکسین کی خریداری معمول کی خریداری کے طرز پر نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ دوا کی خریداری کے لیے دیکھیں گے کہ سودمند ویکسین کون سی ہے۔ ویکسین کی خریداری کے بعض پہلوؤں پر فیصلہ کرنا تھوڑا مشکل ہے۔ ماہرین کی آرا کو دیکھ کر کمیٹی ویکسین کی خریداری کا حتمی فیصلہ کرے گی۔
معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن مہم 3 مراحل میں چلائی جائے گی۔ ویکسین ای پی ائی پروگرام کے طرز پر ہی فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں طبی عملے کو جبکہ دوسرے مرحلے میں 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کووڈ19 ویکسین سے استفادہ کی شرائط پوری کر دیں جلد دستیاب ہوگی: وزارت صحت
خیال رہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس کی پہلی لہر پر کامیابی سے قابو پا کر کووڈ۔19 کی ویکسین سے استفادہ کرنے کی شرائط پوری کر لی ہیں جس کی بدولت جلد از جلد یہ ویکسین دستیاب ہوگی۔
وزارت قومی صحت کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے گائوی ویکسین حاصل کرنے کی درخواست سے متعلق تمام شرائط مکمل کر لی ہیں جو کووڈ 19 کی ویکسین کی تیاری کے لئے تمام ممالک کے اتحاد کے ذریعے دی جائے گی۔ گائوی نے 17 نومبر کو درخواست کا نمونہ جاری کرتے ہوئے درخواستوں کی وصولی کی آخری تاریخ 7 دسمبر مقرر کر رکھی ہے۔
وزارت قومی صحت کی رہنمائی میں حفاظتی ٹیکہ جات کے توسیع پروگرام کے تحت ایک ٹیکنیکل ورکنگ گروپ تشکیل دے رکھا تھا جس نے 24 گھنٹے کام کرکے مشاورتی عمل مکمل کیا اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا۔ مجوزہ تشکیل دیئے گئے مسودہ کی توثیق نیشنل ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ برائے ایمونائزیشن نے یکم دسمبر کو کی اور نیشنل انٹرایجنسی کوآرڈینیشن کمیٹی کے آج کے اجلاس میں منظوری دے دی گئی ہے۔
اجلاس کی صدارت وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کر رہے تھے۔ اجلاس میں جن شخصیات نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ان میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ، وزارت خزانہ کے نمائندے، قومی اور صوبائی ای پی آئی منیجرز، عالمی ادارہ صحت ، یونیسیف، گائوی سمیت دیگر شراکت داروں سیمت بین الاقوامی عطیہ دہندہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کووڈ۔19 کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ تمام صلاحتیں اور دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا گیا ۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ معاشرے کے پسماندہ طبقات کے لئے جلد از جلد محفوظ اور موثر دستیابی کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور حکومت اس سے استفادہ کرنے کی منتظر ہے۔ کووڈ۔19 کا سامنا کرنے والے صف اول کے ہیلتھ ورکرز کا تحفظ ترجیح ہے جو بزرگ افراد کی دیکھ بھال کے اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہماری طاقت بنیں گے جبکہ بزرگ افراد کواس اقدام سےکوروناسے جڑی اموات اورپھیلائو کی روک تھام میں مدد ملےگی۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر صفی ملک نے پیشہ وارانہ حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے متفقہ تجاویز کی تیاری پر ای پی آئی کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی ہے ۔ شراکتی اداروں نے حکومتی عزم کو سراہاا ور اس سلسلہ میں حکومت کی حالیہ وبا کے تباہ کن اثرات کو کم کرنے کے لئے اختیار کی گئی موثر حکمت عملی کو سراہا۔
پولیو کے خاتمہ کے پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ کورونا وائرس ویکسین کی سہولت سے دنیا کے مختلف ممالک کو اس وبا سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہو گا جو اس سے استفادہ کریں گے۔