کرپشن کو روکنے کی ترامیم کے مخالف قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے: عمران خان
قبضہ گروپس کے محل گرنا، بڑے ڈاکوں پر ہاتھ ڈالنا ہی تبدیلی ہے
وزیراعظم کاکو ساہیوال میں احساس اور کامیاب جوان پروگرام کے سلسلے میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب، میڈیا سے گفتگو
ساہیوال(ویب نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کو روکنے کی ترامیم کے مخالف قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے۔قبضہ گروپس کے محل گرنا، بڑے ڈاکوں پر ہاتھ ڈالنا ہی تبدیلی ہے،جمعہ کو ساہیوال میں احساس اور کامیاب جوان پروگرام کے سلسلے میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپس، جس کی پشت پر سابق وزیراعظم اور ان کی حکومت تھی، نے اس کا محل گرتے دیکھا، لوگ پوچھتے ہیں تبدیلی کیا ہے؟ تو تبدیلی یہ ہے۔ساہیوال میں احساس اور کامیاب جوان پروگرام کے سلسلے میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سب پہلے عثمان بزدار، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو بڑے بڑے قبضہ گروپس کے محل گرانے پر خاص طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ قبضہ گروپس کی لعنت غریبوں کی زمینوں پر قبضے کرتے ہیں جس سے سب سے زیادہ متاثر وہ محنت کش تارکین وطن پاکستانی ہوتے ہیں جو محنت سے پیسے جمع کر کے گھر بنانے کے لیے زمین خریدتے ہیں اور اس پر قبضہ ہوجاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ ان طاقتور افراد کے خلاف بے بس ہوتے ہیں، میں نے لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ کا محل گرتے دیکھا جس کی پشت سابقہ وزیراعظم اور ان کے اہلِ خانہ موجود تھے اور ان کے ہوتے ہوئے زمین پر نہ صرف قبضہ ہوا اور انہوں نے اس کو تحفظ بھی فراہم کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب وزیراعظم اور اس کی حکومت قبضہ گروپ کو بچائے گی تو عام لوگ کیا کریں گے، کہتے ہیں تبدیلی کیا ہے؟ یہ ہے تبدیلی، بڑے بڑے ڈاکوں پر ہاتھ ڈالا جائے گا یہ تبدیلی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کوئی ملک اس وقت تک تبدیل نہیں ہوا یا اس نے ترقی نہیں کی جب تک وہاں قانون کی بالادستی نہ ہوئی، دنیا میں جس ملک نے بھی ترقی کی ان سب ممالک میں خوشحالی کی سب سے بڑی وجہ قانون کی بالادستی ہے، وہاں کوئی ڈاکو نہیں کہہ سکتا ہے کہ جب تک مجھے این آر او نہیں دوگے میں تمہاری حکومت گرادوں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں نبیۖ نے انصاف قائم کیا تھا، انصاف خوشحالی کی بنیاد ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ شرمیلا ہے، اپنی تشہیر پر اربوں روپے نہیں خرچ کرتا، 40، 40 گاڑیوں کے قافلے میں نہیں جاتا لیکن یہ اصل میں کرنے کے کام ہیں۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے لیے سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ پیسہ نہ ہونے پر بیماری کی صورت میں وہ ہسپتال میں علاج کرواسکے، اس لیے ساہیوال میں سب کو ساڑھے 7 لاکھ روپے کی صحت انشورنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی۔انہوں نے امیر ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی اور جیسا کہ ہمارا ملک اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کی جانب گامزن ہے جس میں سب سے پہلے عام آدمی کا علاج اور اس کے بعد تعلیم پر خاص توجہ دینی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپریل میں وفاقی حکومت پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروادے گی اس سے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوپر آنے کا موقع ملے گا جنہیں ابھی تعلیم کی وجہ سے اوپر آنے کا موقع ہی نہیں مل پاتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر فلاحی ریاست میں نچلے یا غریب طبقے کے لیے ایک سیفٹی نیٹ ہوتا ہے کہ وہ بیماری کی صورت میں مفت علاج کرواسکیں، بچوں کو مفت تعلیم دے سکیں اور روزگار کے مواقع ہوں اور احساس پروگرام کا مقصد یہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ لبنان میں عوام سڑکوں پر ہیں جن کے احتجاج کی وجہ یہ ہے کہ جب کورونا کے درمیان لاک ڈان لگا تو حکومتی امداد درست طریقے سے تقسیم نہیں کی گئی لیکن ہم نے احساس پروگرام کے ذریعے مختصر وقت میں 180 ارب روپے تقسیم کیے اور ایک آدمی یہ نہیں کہہ سکا کہ سیاسی بنیاد پر پیسے تقسیم کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مخالفین نے بھی اس بات کو تسلیم کیا، سندھ جہاں ہماری حکومت نہیں وہاں سندھ کی آبادی سے زیادہ پیسے تقسیم کیے گئے کیوں کہ صرف اور صرف میرٹ پر تقسیم کیے گئے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک ملے اور انشا اللہ اسی سال انتخابات ہوں گے تو اس نظام میں لوگوں کے مسائل ان کے گھروں میں حل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی ماحولیات پر توجہ ہی نہیں دی گئی، بڑے بڑے جنگل ٹمبر مافیا کی وجہ سے ختم ہوگئے اس لیے ہم پاکستان میں دوبارہ جنگلات اگانے کی کوشش کررہے ہیں جسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو انڈسٹریلائزڈ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور آج ہماری کوششوں کی بدولت فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ میں ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو ورکرز نہیں مل رہے۔بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے پیسہ لگا کر سینیٹر بننے والا پیسہ نہیں بنائے گا، سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کیلئے آئینی ترمیم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے ناکام ہی ہونا تھا، سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں، ایک بھگوڑا لیڈر لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن میری تعریف کرے تو اپنی توہین سمجھوں گا، اپوزیشن کے نامور ڈاکوں کی تنقید کو اعزاز سمجھنا چاہیئے، اپوزیشن اور حکومت مل کر پارلیمنٹ چلاتے ہیں، انہوں نے پہلے دن سے پارلیمنٹ کو این آر او کیلئے استعمال کیا، پارلیمنٹ میں عوامی مفاد کی بحث نہیں ہوسکی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ سیاسی پشت پناہی کے بغیر سرکاری زمینوں پر قبضہ نہیں ہو سکتا، مریم نواز نے قبضہ مافیا سے اظہار یکجہتی کیا، کھوکھر برادران نے 130 کروڑ کی سرکاری زمین پر قبضہ کیا، خود کو مستقبل کا لیڈر کہنے والی مریم نواز قبضہ مافیا کی حمایت کر رہی ہیں، ان کے دور میں ہر رہنما نے سرکاری زمینوں پر قبضے کیے، جب وزیراعظم قبضہ گروپس کی پشت پناہی کرے تو باقی کو کون روکے؟۔عمران خان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان کرپٹ آدمی ہیں، ان کو مولانا کہنا علما کی توہین ہے، فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کر کے اربوں پتی بنے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں 40 ہزار اکانٹس کا ڈیٹا دیا ہے، چیلنج کرتا ہوں یہ جماعتیں ایک ہزار اکانٹس کی تفصیلات بھی نہیں دے سکتیں،علاو ہ ازیںساہیوال ڈویژن سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹیرینز اور پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پر مشتمل ایک وفد نے ساہیوال میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔وفد میں رائے محمد مرتضی اقبال، سید صمصام علی بخاری، ملک نعمان احمد لنگڑیال، چوہدری محمد نوریز شکور، شیخ محمد چوہان، ملک فیصل جلال ڈھاکو، مہر ارشاد حسین کاٹھیا، وحید اصغر ڈوگر، سید محمد مظفر شاہ کھگا، رائے حسن نواز خان، فیض اللہ کاموکا، شکیل احمد نیازی، رائو آفتاب احمد ، نبیلہ اعوان، ڈاکٹر مظہر شیرازی اور وسیم رائے شامل تھے