اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ نے پاکستان سٹیل ملز کی حالت زار کا ذمہ دار انتظامیہ کو قرار دے دیا۔ عدالت نے منصوبہ بندی، نجکاری اور صنعت و پیداوار کے وزرا کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے سٹیل ملز کو آج بند کرنے کا حکم دینے کا عندیہ دے دیا۔
سپریم کورٹ میں پاکستان سٹیل ملز ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی غلط کام نہیں ہوسکتا، مل بند پڑی ہے تو انتظامیہ کیوں رکھی ہوئی ہے ؟ کیا حکومت نے پاکستان سٹیل انتظامیہ کیخلاف کارروائی کی ؟ وکیل نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملازمین میں ہسپتال اور سکولوں کا عملہ بھی شامل ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے پاکستان سٹیل ملز انتظامیہ کی سر زنش کرتے ہوئے کہا کہ بند مل کو کسی ایم ڈی یا چیف ایگزیکٹو کی ضرورت نہیں، پاکستان سٹیل انتظامیہ اور افسران خزانے پر بوجھ ہیں، ملازمین سے پہلے تمام افسران کو پاکستان سٹیل سے نکالیں، اجازت براہ راست سپریم کورٹ دے گی، پہلےافسران کو نکالیں۔ وکیل پاکستان سٹیل نے کہا تمام انتظامیہ تبدیل کی جا چکی، جس پر چیف جسٹس نے کہا انتظامیہ تبدیل کرنے سے کیا مل فعال ہو جائے گی ؟۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کےعلاوہ پوری دنیا کی سٹیل ملز منافع میں ہیں، پاکستان سٹیل میں اب بھی ضرورت سے زیادہ عملہ موجود رہے گا۔ وکیل پاکستان سٹیل ملز نے کہا 1800 سے زائد افسران میں سے 439 رہ گئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مل ہی بند پڑی ہے تو 439 افسران کیا کر رہے ہیں؟