مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کا اکثریتی تشخص بدلنے کا منصوبہ، مردم شماری 2026 تک ملتوی
40 لاکھ غیر ریاستی افراد کو جموں وکشمیر کی شہریت دے کر مسلمانوں کو اقلیت میں بدل دیا جائے گا
نئی دہلی ،سری نگر(ویب نیوز ) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کا اکثریتی تشخص بدلنے کے لیے مردم شماری 2026 تک ملتوی کر دی ہے ۔ اس دوران بڑی تعداد میں بھارتی ہندووں کو کشمیر میں بسا کر آبادی کا تناسب بدلا جائے گا۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق دس سال قبل 2011 کی مردم شماری کے مطابق آبادی کا 68 فیصد حصہ مسلمانوں کا تھا جبکہ 28 فیصد ہندوں اور 4 فیصد سِکھ اور بدھ مت کے پیرو کار تھے۔ ہر دس سال بعد مردم شماری ہوتی ہے اس فارمولے کے تحت 2021 میں مردم شماری ہونی تھی جو اب نہیں ہوگی۔کے پی آئی کے مطابق 5 اگست 2019 کے بعد سٹیٹ سبجیکٹ رولز ختم کرکے نیا ڈومیسائل قانون نافذ کیا گیا ۔ اس قانون کے تحت ساڑھے 18 لاکھ سے زائد غیر ریاستی افراد کو جموں وکشمیر کا ڈومیسائل دے دیا گیا۔ ان میں گورکھا کمیونٹی کے 6600 ریٹائرڈ فو جی بھی شامل ہیں، ۔ ایک اندازے کے مطابق بھارتی حکومت 40 لاکھ غیر ریاستی افراد کو جموں وکشمیر کی شہریت دے گی ۔10 ہزار سے زائد مزدوروں کو بِہار سے کشمیر میں بسایا جائے گا جبکہ چار، پانچ لاکھ کشمیری پنڈتوں کیلئے اسرائیل کی طرز پر الگ کالونیاں بنائی جا رہی ہیں۔رقبے کے لحاظ سے مقبوضہ کشمیر 3حصوں پر مشتمل ہے، 58فیصد رقبہ لداخ،26 فیصدجموں اور16فیصد وادی کشمیرکا ہے، 55فیصدآبادی مقبوضہ وادی کشمیر،43فیصدجموں اور2فیصد لداخ میں رہتی ہے، ڈیموگرافی تبدیل کرنیکا مقصد رائے شماری کے نتائج کوسبوتاژ کرنا ہے۔مردم شماری کو ملتوی کرنے کا مقصد آئندہ پانچ سال کے دوران اکثریت مسلم آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے، کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنیکی غرض سے ہر حربہ استعمال کیا جارہا ہے، اطلاعات ہیں کہ جموں و کشمیر میں نئی انتخابی حد بندی ہونے والی ہیں، نئے منصوبے کے تحت قانون ساز اسمبلی کی سات سیٹیں بڑھائی جائیں گی، یہ سیٹیں کشمیرکے بجائے جموں کو دی جائیں گی حالانکہ کشمیرکی آبادی زیادہ ہے، آبادی زیادہ ہونیکی وجہ سے کشمیرکی46جبکہ جموں کی37سیٹیں ہیں، اہم بات یہ ہے کہ بی جے پی وادی میں سادہ اکثریت کیلئے44سیٹیں درکارہیں جو آج تک ہاتھ نہیں آسکی، نئی حلقہ بندی،انتخابات کا ڈھونگ کرکیاکثریت حاصل کرنیکی کوشش کی جائیگی۔مقبوضہ کشمیر میں12فیصد آبادی بکروال پرمشتمل ہے جن کی اکثریت مسلمان ہے،مقبو ضہ وادی میں12فیصدآبادی بکروال پر مشتمل ہے، ایک لاکھ سے زائد بکروال آبادی پر معاشی اورمعاشرتی مظالم ڈھائے جارہے ہیں ، انتہاپسند ہندوں نے8سالہ بکروال بچی کو اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کیا تھا، ہزاروں مسلم بکروا ل خاندانوں کو جنگلوں سے بیدخل اور بے گھر کیاجارہاہے۔ گجر قبائلی آبادی کو بھی مسلمان ہونیکی سزادی جارہی ہے، خوف،تشدد اورعدم تحفظ کیباعث بکروال خانہ بدوش ہجرت پر مجبور ہیں، 20ہزار سے زائد پنجاب،ہماچل پردیش،ہریانہ، اترکھنڈ کو ہجرت کرچکے ہیں۔، 4سے5لاکھ کشمیری پنڈتوں کیلئے اسرائیل کی طرزپر الگ کالونیاں بنائی جا رہی ہیں، ایک طرف کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کامنصوبہ جاری ہے دوسری طرف امتیازی شہریت قانون سے لاکھوں مسلمانوں کو ریاستی تحفظ سے محروم کردیا گیا ہے