گورنر اسٹیٹ بینک وائسرائے کی حیثیت اختیار کرلے گا۔کمزور وزیر خزانہ کو پاکستان سے کوئی محبت نہیں ہے۔سابق گورنر سندھ
الیکشن ہارنے کے بعد حفیظ شیخ کو اپنی واشنگٹن کی نوکری کی فکر ہے۔جس دن جھنڈا اترتاہے اسی دن وہ ملک چھوڑ کرچلے جاتے ہیں
پی ڈی ایم کے ایشوز اپنی جگہ مگر حکومت کی غلطیاں اجاگر کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔مسلم لیگ ہاؤس کارساز میں پریس کانفرنس سے خطاب
کراچی (ویب ڈیسک)
سابق گورنر سندھ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ ہم اپنے ہاتھوں سے اپنی آزادی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سپرد نہیں کرنے دیں گے۔اسٹیٹ بینک کے حوالے سے جو بل حکومت لارہی اس پر تحفظات ہیں۔مجوزہ بل کی منظوری سے پارلیمنٹ اور وزیر خزانہ کا مرکزی بینک سے کنٹرول ختم ہوجائے گا اور گورنر اسٹیٹ بینک وائسرائے کی حیثیت اختیار کرلے گا۔کمزور وزیر خزانہ کو پاکستان سے کوئی محبت نہیں ہے۔الیکشن ہارنے کے بعد حفیظ شیخ کو اپنی واشنگٹن کی نوکری کی فکر ہے۔جس دن جھنڈا اترتاہے اسی دن وہ ملک چھوڑ کرچلے جاتے ہیں۔ پی ڈی ایم کے ایشوز اپنی جگہ مگر حکومت کی غلطیاں اجاگر کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کو مسلم لیگ ہاؤس کارساز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ا س موقع پر مسلم لیگ (ن)سندھ کے سیکرٹری اطلاعات خواجہ طارق نذیر بھی موجود تھے۔محمد زبیر نے کہا کہ آج کی نیوز کانفرنس کا مقصد اسٹیٹ بینک کے حوالے سے حکومتی مجوزہ بل پر تحفظات کا اظہار ہے۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک بہت عرصے سے اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کنٹرول کرنے کیلئے کام کررہے ہیں۔یہ بل آئی ایم ایف نے تیار کیا ہے۔وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اپنے اصل نوکری کو بچانے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔اس بل سے حکومت کا اسٹیٹ بینک پر کنٹرول مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔اسٹیٹ بینک ملک کی معاشی پالیسی طے کرے گا اوراس میں ملک کے دیگر معاشی ادارے شامل نہیں ہونگے۔انہوںنے کہا کہ مجوزہ بل کی منظوری کے بعد نیب اور ایف آئی اے وزیر اعظم کے خلاف تو تحقیقات کرسکیںگے لیکن اسٹیٹ بینک کے گونر اور ڈپٹی گورنر سمیت سابق عہدیداروں تک کے خلاف بھی تحقیقات نہیں ہوسکتیں۔اگر یہ بل پاس ہوگیا تو اسٹیٹ بنک کا گورنر وائس رائے کی حیثیت اختیار کرلے گا۔محمد زبیر نے کہا کہ رضا باقر کی نوکری آئی ایم ایف کے ساتھ ہے انہیں نوکری سے کوئی نہیں نکال سکے گا۔ابھی بھی مانیٹرنگ پالیسی اسٹیٹ بینک طے کرتا ہے لیکن اس کے بورڈ میں حکومتی سیکریٹری بھی شامل ہوتے ہیں۔اس بل کے بعد اسٹیٹ بینک صرف پارلیمان کو مطلع کرے گا۔کوئی ان سے پالیسی کی ذمہ داروں کے بارے میں کوئی نہیں پوچھ سکے گا۔بل پاس ہونے کے بعد حکومت مہنگائی کی ذمہ دار نہیں ہوگی اور اسٹیٹ بینک سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرسکے گا۔انہوںنے کہا کہ ذمہ داری بغیر احتساب کیسے ممکن ہے؟آئی ایم ایف ہمیشہ سے اس طرح کی آزادی چاہتا ہے مگر ماضی میں اس کی مزاحمت کی جاتی تھی۔اگر گروتھ ریٹ اور انفلوشین اسٹیٹ بینک سیٹ کرے گا تو حکومت کیا کرے گی؟ابھی تو حکومت کہتی ہے کہ مہنگائی سابقہ حکومتوں کی وجہ سے اس بل کے بعد کہیں گے مہنگائی کا ذمہ دار اسٹیٹ بنک ہے۔اس بل کے بعد اسٹیٹ بینک معیشت کے حوالے سے ہر قسم کی معلومات آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سمیت دیگر بیرونی اداروں کو کو دینے کا پابند ہوگا۔ آئی ایم ایف نے آج تک کسی ملک سے ایسا قانون پاس نہیں کرایا۔سری لنکا،بھارت ،بنگلہ دیش ،مصر اور براعظم افریقہ کے ممالک تک میں بھی ایساقانون موجود نہیں ہیں۔اس قانون سے پہلے ہی وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے ملازمین ہیں۔ وزیر خزانہ کو پاکستان سے کوئی محبت ہوتی تو 1977 کے بعد صرف وزیر بننے کے بعد ملک نہ آتے۔ عمران خان کا نعرہ ہے کہ ملک سے محبت ہے تو اثاثے پاکستان میں لائیںحفیظ شیخ اور رضا باقر کے تمام اثاثے بیرون ملک ہیں۔انہوںنے کہا کہ اس بل کو ہم کسی صورت نہیں لانے دیں گے۔ حفیظ شیخ بری طرح پھنس گئے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ کو سینیٹ الیکشن ہارنے کے بعد اپنی واشنگٹن کی نوکری کی فکر ہے۔محمد زبیر نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ ہماری نظریں ان پر نہیں تو یہ ان کی بھول ہے۔اپوزیشن کو آپس میں لڑنے کی نہیں عوام کی فکر ہے۔پی ڈی ایم کے ایشو اپنی جگہ مگر حکومت کی غلطیاں اجاگر کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ایک سوال کے جواب میں سابق گورنر سندھ نے کہا کہ این اے 249میں پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم سے حمایت مانگی ہے۔2018کے انتخابات میں دھاندلی نہیں کی جاتی تو یہ نشست شہباز شریف بھاری اکثریت سے جیت جاتے۔ہم اس لیے اس ضمنی الیکشن میں کامیابی چاہتے ہیں تاکہ یہ حقیقت کھل کر سامنے آجائے کہ 2018کے الیکشن کو چوری کیا گیا تھا۔
#/S