اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری برائے یورپ کو خط لکھ کر نواز شریف کے اب تک برطانیہ میں ہونے والے علاج اور صحت کی تفصیلات مانگ لی ہیں ۔وزارت داخلہ کے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی صحت اور علاج کے حوالے سے معلومات درکار ہیں۔ نواز شریف کے اب تک برطانیہ میں ہونے والے علاج کی تفصیلات بتا ئی جائیں نواز شریف کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے نام اور پتہ بتایا جائے نواز شریف کے علاج کی مد میں ادائیگیوں کی تفصیلات بھی دی جائیں نوازشریف کی بیماری کا اس وقت کیا علاج ہورہا ہے مکمل تفصیلات دی جائیں برطانیہ میں ہونے والے میڈیکل ٹیسٹ اور ان کی رپورٹ سے آگاہ کیا جائے نواز شریف برطانیہ میں ڈاکٹروں کے پاس کب کب گئے تاریخیں بتائی جائیں ، خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائی کمیشن علاج کی تفصیلات کے لئے نواز شریف سے راضی نامے پر دستخط کرائے ۔راضی نامے پر دستخط کے بعد ہائی کمیشن علاج کی تفصیلات حاصل کرے۔وزارت داخلہ کی جانب سے ارسال کیے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ یورپ کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے وزارت خارجہ ڈاکٹرز کے معائنے کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قبل ازیں وزارتِ داخلہ نے وزارتِ خارجہ پاکستان کو ایک خط ارسال کیا جس میں لکھا گیا ہے کہ نوازشریف مفرور مجرم ہیں ، ان کے پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست پر کارروائی نہ کی جائے،وزارت داخلہ کی جانب سے سیکریٹری وزارت خارجہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست پر کارروائی نہ کی جائے۔وزارت داخلہ نے خط میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق نواز شریف اعلان شدہ مجرم ہیں۔ نیب کے ریفرنسز میں بھی نواز شریف اعلان شدہ مجرم ہیں۔ نوازشریف مفرور مجرم ہیں۔وزارت داخلہ نے خط میں کہا ہے کہ نواز شریف جب تک عدالت میں پیش نہیں ہوتے تب تک انہیں مزید ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔خط میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے مطابق نواز شریف کو 8 ہفتے کی ضمانت ملی تھی جبکہ پنجاب حکومت نے 8 ہفتے مکمل ہونے کے بعد نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہیں کی تھی۔ وزارت داخلہ نے خط میں کہا ہے کہ نواز شریف کو سزا کی بقیہ مدت کوٹ لکھپت جیل میں گزارنی ہے۔ نواز شریف سزا سے بچنے کیلئے ملک سے فرار ہوئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 کیسز اور نیب میں ایک ریفرنس ہے۔ نواز شریف مطمئن نہ کرسکے کہ ان کے پاسپورٹ کی مزید تجدید کی جائے۔خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف واپس آنا چاہیں تو ایمرجنسی ٹریول کیلئے درخواست دے سکتے ہیں۔ پاکستانی ہائی کمیشن نواز شریف کو تحریری جواب دے کہ پاسپورٹ رینیو نہیں ہوسکتا۔