دنیا میں کاروبار کھلے ہیں پاکستان میں بھی کاروبار بند کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ سردار یاسر الیاس خان
دیگر سرگرمیاں جاری ہیں لہذا کاروبار بند کرنے کا کیا جواز ہے۔ اجمل بلوچ
اسلام آباد کی تاجر برادری کا حکومت سے ہفتہ میں صرف ایک دن کاروبار بند کرنے کا متفقہ مطالبہ
اسلام آباد ( ویب نیوز ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان کی زیر صدارت وفاقی دارالحکومت کی مارکیٹوں کے نمائندگان کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سب نے متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ کروناوائرس کے باعث ناگزیر حالات میں اسلام آباد میں ہفتہ میں صرف ایک دن کاروبار بند کیا جائے۔ تاجر برادری نے کہا کہ گذشتہ لاک ڈاؤن اور اوقات کی پابندیوں کی وجہ سے پہلے ہی وہ بھاری نقصان اٹھا چکے ہیں لہذا اب وہ ہفتہ میں دو دن کاروبار بند رکھنے کے بالکل متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ اگر کروناوائرس سے نمٹنے کیلئے کاروبار بند کرنا ناگزیر ہے تو وفاقی دارالحکومت میں ہفتہ میں صرف ایک دن کاروباربند کئے جائیں ورنہ دو دن کاروبار بند رکھنے سے بہت سے کاروبار مستقل طور پر بند ہو جائیں گے اور ہزاروں افراد بے روزگار ہوں گے۔
فاطمہ عظیم سینئر نائب صدر آئی سی سی آئی، محمد اعجاز عباسی سابق صدر آئی سی سی آئی، خالد چوہدری کنوینر آئی سی سی آئی ٹریڈرز کمیٹی، راجہ جاوید صدر جی نائن مرکز، طاہر عباسی گروپ لیڈر ایف ٹین مرکز، الطاف حسین شاہ صدر جی سیون مرکز ستارہ مارکیٹ، شہزاد عباسی صدر سپر مارکیٹ، اظہر حمید جی ٹین مرکز، فرحان خان صدر فرنیچر مارکیٹ گولڑہ موڑ، فہیم خان ڈی ایچ اے فیز 2، اسلم خان جی ٹین ون، چوہدری عرفان جی ٹین فور، زاہد صدر پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن، شاہ انور صدر بارہ کہو، محسن ڈار جنرل منیجر صفا گولڈ مال، یوسف راجپوت صدر بلیو ایریا، زاہد عباسی میلوڈی مارکیٹ، ابرار کمپیوٹر ایسوسی ایشن بلیو ایریا، عرفان جنرل منیجر سینٹورس مال، عتیق جنجوعہ آئی نائن مرکز، زاہد حمید جیولرز ایسوسی ایشن اسلام آباد اور شیخ اویس صدر آئی الیون مرکز سمیت دیگر مارکیٹوں کے نمائندگان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ہفتہ میں 2 دن کاروبار بند کرنے کے حکومتی فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اگر کاروبار بند کرنا ناگزیر ہے تو ہفتہ میں صرف ایک دن بند کئے جائیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے کئی ممالک نے اپنے کاروباری اداروں کو مالی امداد فراہم کی ہے لیکن پاکستان میں کاروباری اداروں کو ریلیف دینے کی بجائے انہیں ہفتہ میں دو دن بند کیا جارہا ہے جو معیشت کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہوگا کیونکہ اس سے کاروباری سرگرمیاں تباہ ہوں گی اوربے روزگاری میں بے تحاشا اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ چیمبر نے ایف بی آر سے متعدد بار درخواست کی کہ کرونا وائرس کی مشکلات کی وجہ سے کاروباری برادری کو قسطوں میں ٹیکس ادا کرنے کی سہولت دی جائے اور ٹیکس ادا کرنے کیلئے ان کو مزید وقت دیا جائے تا کہ وہ آسانی کے ساتھ اپنا ٹیکس ادا کر سکیں کیونکہ وہ پہلے ہی بھاری نقصان اٹھا چکے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ چیف کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد اور ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقت نے کرونا کے دوران کاروباری طبقے کے ساتھ بہتر تعاون کیا ہے جو قابل ستائش ہے اور تاجر برادری بھی اس کو تسلیم کرتی ہے۔لیکن این سی او سی تاجر برادری سے مشاورت کے بغیر کاروبار بند کرنے کے بارے میں ایسے فیصلے کر رہی ہے جو کاروبار اور معیشت کو مزید متاثر کر سکتے ہیں۔ لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چیمبرز آف کامرس اور تاجر برادری سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر کاروبار اور معیشت کے متعلق اہم فیصلے کئے جائیں تا کہ معیشت کو مزید کمزور ہونے سے بچایا جا سکے اور اگر کاروبار بند کرنا ناگزیر ہے تو ہفتہ میں صرف ایک دن بند کیا جائے۔
آل پاکستان انجمن تاجراں کے صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ ایک طرف اتوار بازار کھلا رہتا ہے جہاں عوام کا بہت رش ہوتا ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سمیت دیگر سرگرمیاں بھی جاری ہیں ان حالات میں کاروبار کو بند کرنے کا کیا جواز ہے۔
مارکیٹوں کے نمائندگان نے آئی سی سی آئی کے صدر سردار یاسر الیاس خان کو ایس او پیز کے نفاذ کے ساتھ کاروبار کھلا رکھنے کے لئے اپنی تجاویز پیش کیں اور انہیں اختیار دیا کہ وہ ان کی طرف سے ہفتہ میں ایک دن کاروبار کھلا رکھنے کی تجویز پر قائل کرنے کیلئے حکومتی نمائندگان کے ساتھ مذاکرات کریں تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے اور معیشت جو پہلے ہی ایک مشکل دور سے گزر رہی ہیں مزید مسائل کا شکار نہ ہو۔