پاکستان کو توڑنے کی کوشش میں جیل بھی جانا پڑا، نریندر مودی کا اعتراف
بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد تالیاں بجاتی رہیں
بھارتی وزیر اعظم کے دعوے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی جنگ چھڑ گئی
ڈھاکہ (ویب نیوز )بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دورہ بنگادیش میں ایک بار پھر پاکستان توڑنے کا اعتراف کرلیا۔ دورہ بنگلہ دیش میں نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف زہر اگلا، جھوٹا پراپیگنڈہ بھی کیا، پاکستان کے خلاف سازش میں شریک جرم ہونے کا اعتراف کیا۔نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان کو توڑنے کی کوشش میں جیل بھی جانا پڑا، بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد تالیاں بجاتی رہیں،بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میں شامل ہونے اور جیل جانے کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دعوے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی جنگ چھڑ گئی ،جرمن ٹی وی رپورٹ کے
مطابق بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دعوی کیا کہ بنگلہ دیش کی جدوجہد آزادی میں شامل ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے وقت میری عمر 20، 22 سال رہی ہو گی، میں نے گرفتاری بھی دی تھی اور جیل جانے کا موقع بھی آیا تھا۔” مودی نے زہر اگلتے ہوئے جھوٹا دعوکیا کہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جتنی تڑپ اِدھر تھی اتنی ہی ادھر بھی تھی۔” انہوں نے یہ بھی دعوی کیا وہ مشرقی پاکستان سے آنے والی تصویروں سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہیں رات کو نیند نہیں آتی تھی۔مودی کے اس دعوے پر بھارت میں سوشل میڈیا پربحث چھڑ گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں نریندر مودی پر جھوٹے دعوے کرنے کا الزام لگا رہی ہیں جبکہ حکمراں بی جے پی کا آئی ٹی سیل مودی کو سچا قرار دے رہا ہے، بھارتی وزیر اعظم مودی بنگلہ دیش کی آزادی کی پچاسویں سال گرہ کے موقع پر منعقدہ تقریبات میں شرکت کے لیے جمعے کے روز
ڈھاکا پہنچے تھے۔ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ اپنے دو روزہ دورے کے آخری دن ہفتہ کو انہوں نے متوا بنگالیوں کے متبرک مقام اورکانڈی ٹھاکر باڑی کا دورہ اور جیشوریشوری مندر میں پوجا کی۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں جمعے کے روز مظاہروں کے دوران کم از کم چار افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔ مظاہرین مودی کی مبینہ مسلم مخالف پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔بنگلہ دیش کے کئی حصوں میں جمعے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور اس کے میسیجنگ ایپ بظاہر کام نہیں کر رہے تھے۔ مظاہرین لوگوں کو یکجا کرنے کے لیے بالعموم ان ایپس کا استعمال کرتے ہیں۔دارالحکومت ڈھاکا میں بھی بھارتی وزیراعظم کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ پولیس نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے شیل داغے۔ ان جھڑپوں میں دوصحافیوں سمیت درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ایک پولیس افسر کے مطابق کم از کم 44 افراد زخمی ہوئے ہیں۔مظاہرین کے ترجمان نے تاہم دعوی کیا کہ مظاہرے میں دو ہزار طلبہ شامل تھے۔ مظاہروں کا اہتمام حفاظت اسلام بنگلہ دیش نامی تنظیم نے کیا تھا تاہم اس میں متعدد دیگر اسلام پسند جماعتیں بھی شامل تھیں۔خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں مودی مخالف احتجاج گزشتہ ہفتے شروع ہوا تھا جب ڈھاکا یونیورسٹی کے طلبہ سمیت ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔