کورونا کی صورتحال خطرناک ، ایس اوپیز پر عمل نہ ہوا تو سخت پابندیوں کا سامنا ہو گا ، اسد عمر
لوگوں کو اندازہ نہیں کورونا کی تیسری لہر کتنی خطرناک ہے،کورونا سے بچائوکے فیصلوں پر عمل نہیں ہورہا
پاکستان میں کیسز میں اضافے کی وجہ سے برطانوی کورونا وائرس کی قسم ہے جو تیزی سے پھیلتی ہے
مرکزی، صوبائی اور علاقائی سطح پر سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، اپوزیشن رہنما بھی عوام کے دفاع میں کردار اداکریں،پریس کانفرنس

اسلام آباد(ویب  نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا کی صورتحال انتہائی خطرناک ہوتی جارہی ہے اور اگر عوام نے کورونا ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو سخت پابندیوں کا سامنا ہوگا۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کورونا کی صورتحال انتہائی خطرناک ہوتی جارہی ہے، آگے اس وبا کے پھیلا ئومیں مزید اضافہ ہوگا، اسی وجہ سے ہم نے 2 ہفتے پہلے پابندیوں میں اضافہ کیا تھا، شاید لوگوں کو تیسری لہر کی ہولناکی کا اندازہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اندازہ نہیں کورونا کی تیسری لہر کتنی خطرناک ہے، کورونا سے بچائو کے لیے جو فیصلے کیے گئے ہیں ان پر عوام کی جانب سے اس طرح عمل نہیں ہورہا جیسے ہونا چاہئے تھا، پنجاب اور کے پی میں کورونا وبا کی لہرمیں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کیسز میں اضافے کی وجہ سے برطانوی کورونا وائرس کی قسم ہے جو تیزی سے پھیلتی ہے، کورونا سے بچا ئوکیلئے شہری ایس او پیز پر عمل یقینی بنائیں، احتیاط نہ کی گئی تو کورونا کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجائے گا، ہمارے ہسپتالوں پر کورونا کے باعث دبائوبڑھ گیا ہے، گذشتہ 5 روز میں کورونا تشویشناک مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے۔انہوں نے کہاکہ کورونا کی پہلی لہر کی بلند ترین سطح میں تشویش ناک مریضوں کی تعداد 3300 اور دوسری لہر میں 2511 تھی جبکہ اس تیسری لہر میں ابھی سے تشویش ناک مریضوں کی تعداد 2842 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ 12 دن میں تشویش ناک مریضوں کی تعداد میں ایک ہزار سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، اگر اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو پہلی لہر کی جون کی بلند ترین سطح سے آگے نکل جائیں گے، اس کے نتیجے میں ابھی سے ہسپتالوں میں بستر نہ ملنے کی شکایات آنا شروع ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ایک بار پھر اس وبا کا مل کر مقابلہ کرنا ہے اور اس وبا کو اس حد تک نہیں پھیلنے دینا کہ لوگوں کے روزگار کو نقصان پہنچانا پڑے، ہماری ہر ممکن کوشش تو یہی ہے لیکن اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو ایسی صورتحال بھی ہوسکتی ہے کہ ہمیں اس سے زیادہ پابندیاں لگانی پڑیں، مرکزی، صوبائی اور علاقائی سطح پر سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، اپوزیشن رہنمائوں سے درخواست ہے عوام کے دفاع میں کردار اداکریں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے خطے کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا، جس میں ہمیں یہ نظر آیا کہ وبا کا نیا پھیلائو صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے میں جاری ہے۔  انہوں نے کہا کہ بھارت میں یومیہ کیسز 10 ہزار سے بھی کم رہ گئے تھے جو دوبارہ 47 ہزار کی سطح عبور کرچکے ہیں، بنگلہ دیش میں بھی چند ہفتوں کے دوران وبا 4 گنا زیادہ تیزی سے پھیلی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ خطرہ اس لیے بڑھ رہا ہے کہ ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، پہلی لہر کے عروج کے دوران ان شدید بیمار مریضوں کی اوسط تعداد 33 سو تھی جو آکسیجنیٹڈ بستروں یا وینٹیلیٹرز پر موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ دوسری لہر کے عروج میں اس قسم کی مریضوں کی بلند ترین تعداد 2 ہزار 511 تک پہنچی تھی یعنی پہلی لہر کے مقابلے تقریبا 800 مریض کم تھے، تیسری لہر کے دوران ملک میں گذشتہ روز ہسپتالوں میں زیر علاج تشویشناک حالت والے مریضوں کی تعداد 2 ہزار 842 تھی اور اس سے بھی خطرناک بات یہ ہے کہ صرف 12 روز کے دوران اس تعداد میں ایک ہزار کا اضافہ ہوا ہے، اگر اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو آئندہ ہفتے تک ہم وبا کی پہلی لہر کے عروج کی سطح کو عبور کر جائیں گے اور آپ سب کو یاد ہوگا کہ اس وقت کیا حالات تھے۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ فی الوقت ہسپتالوں میں گنجائش موجود تھے اس کے باوجود ہمارے پاس ہسپتالوں میں بستروں کی عدم دستیابی کے پیغامات آنا شروع ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سب بتانے کا مقصد خوف پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ ہمیں معلوم ہے کہ جب پاکستانی فیصلہ کرلیں کہ انہوں نے بیماری کا پھیلا ئوکم کرنے کی حکمت عملی پر عمل کرنا ہے تو ہم اس میں کامیاب ہوتے ہیں۔