دوشنبے (ویب ڈیسک)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سب سے بڑا تنازع ہے، امن کے لیے تصفیہ طلب مسائل کا حل ناگزیر ہے، بھارت ایک قدم اٹھائے ہم دو قدم اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوشنبے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست 2019 کے اقدامات سے بھارت کو کچھ حاصل نہیں ہوا، پاک بھارت مسائل کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، بھارت کو بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا، بھارتی ہم منصب جے شنکر کا دوشنبہ کانفرنس میں پاکستان مخالف بات نہ کرنا مثبت پیش رفت ہے۔
قبل ازیں دوشنبے میں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس وزارتی کانفرنس سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے حصے کے طور پر پاکستان پر امن، مستحکم، متحد، خود مختار اور خوشحال افغانستان کے قیام کے لئے اپنی مدد جاری رکھے گا، ہم نے افغانستان کے اندر اور باہر سے خرابی پیدا کرنے والوں کے کردار سے متعلق ہمیشہ خبردار کیا ہے، ہمیں ڈر ہے کہ داعش یا القاعدہ نے کوئی جگہ حاصل کرلی تو دہشت گردی کا خطرہ بڑھ جائے گا، ہمیں تشویش ہے کہ انفراسٹرکچر کی تباہی اور معاشی مواقع نہ ہونے کے باعث افغان امن عمل کے اب تک حاصل ہونے والے ثمرات خطرات کی بھینٹ چڑھ سکتے ہیں۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اور ترقی کی خواہش پاکستان سے زیادہ اور کسی کو نہیں ہوسکتی، افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، یہ امر ناگزیر ہے کہ یہ سوچ افغان فریقین کی رہنمائی کرتی رہے اور عالمی برادری افغان عوام کی امنگوں اور خواہشات کی حمایت جاری رکھے، سی پیک افغانستان کے لئے ثمرات اور فوائد کے نئے امکانات لئے موجود ہے۔
علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے دوشنبے میں کانفرنس کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میں پاک، افغان دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ہے۔ شاہ محمود قریشی سے ایرانی ہم منصب جواد ظریف اور آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف بھی ملے۔