وفاقی حکومت کاپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور بھارت سے چینی و کپاس درآمد کرنے کا باضابطہ اعلان
بڑے فیصلے کیے بغیر حکومتیں اور قومیں آگے نہیں جاتیں، ہر وقت پاپولر فیصلہ کرنا درست ثابت نہیں ہوتا،وزیر خزانہ حماد اظہر
اسلام آباد( ویب نیوز)وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا ۔اسلام آباد میںوزارت خزانہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ آج میں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کی اور وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد ہم نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ پیٹرول کی قیمت ڈیڑھ روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت تین روپے فی لیٹر کم کی جائے گی کیونکہ اس وقت بین الاقوامی منڈی میں کچھ گنجائش نکلی ہے۔۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ہم نے گندم کی کم از کم سپورٹ قیمت 1800 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا جو ہمارے کسان بھائیوں کے لیے ریلیف ہے،حماد اظہر نے کہا کہ چینی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ہم نے پوری دنیا سے درآمدات کی اجازت دی لیکن باقی دنیا میں بھی چینی کی قیمتیں زیادہ ہیں جس کی وجہ سے درآمدات ممکن نہیں ہے لیکن ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں چینی کی قیمت پاکستان کے مقابلے میں کافی کم ہے تو اس لیے ہم نے نجی شعبے کے لیے بھارت سے 5لاکھ ٹن تک چینی کی تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہاں ہماری سپلائی کی صورتحال بہر ہو سکے اور جو معمولی کمی ہے وہ پوری ہو جائے۔ ۔حماد اظہر نے کہا کہ ہماری چینی کی مجموعی پیداوار 55سے 60 لاکھ ٹن ہے ، ہم نے نجی شعبے کو بھارت سے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ جون کے آخر تک بھارت سے کاٹن کی درآمد بھی کھولیں گے ۔حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بھارت سے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کپاس بہت زیادہ مانگ ہے، ہماری ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوا اور پچھلے سال کپاس کی فصل اچھی نہیں ہوئی تھی تو ہم نے ساری دنیا سے کپاس کی درآمدات کی اجازت دی ہوئی ہے لیکن بھارت سے اجازت نہیں دی کیونکہ اس کا براہ راست اثر چھوٹی صنعت پر پڑتا ہے کیونکہ بڑی صنعت تو مصر سمیت دیگر ممالک سے بھی منگا لیتی ہے لیکن چھوٹی صنعتوں کے لیے یہ ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج وزارت کامرس کی تجویز پر ہم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں فیصلہ کیا ہے کہ ہم بھارت سے کپاس کی درآمدات کی بھی اجازت دیں گے۔ ، بڑی معیشتوں کے لیے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور وہ زیادہ داموں پر بھی کپاس منگوا لیتی ہے اور پاکستان بھی ہر سال دنیا سے لاکھوں ٹن کپاس منگواتا ہے لیکن اس بار بھارت سے کپاس برآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی وجہ وہاں قیمت کا کم ہونا ہے، جون کے آخر میں بھارت سے کپاس کی درآمد شروع ہو جائے گی۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بڑے فیصلے کیے بغیر حکومتیں اور قومیں آگے نہیں جاتیں، ہر وقت پاپولر فیصلہ کرنا درست ثابت نہیں ہوتا، بعض اوقات مشکل فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم نے تاریخ کے سب سے بڑے کرنٹ اکاونٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا، پرائمری اکاونٹ کو بھی ہم نے سرپلس میں تبدیل کیا لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں ایک اہم تبدیلی آئی ہے۔نئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ہم آئے تھے تو 8-9 ارب ڈالر کے یہ ذخائر لیے ہوئے پیسوں پر مشتمل تھے اور جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو اگر لیے ہوئے پیسوں کو شامل کر لیا جائے تو 9ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس میں چھ سے سات ارب ڈالر کے قرض ادا کیے گئے جبکہ اس کی سطح میں بھی اضافہ ہوا ہے جو اس کی بہت بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کرنسی اپنے بل بوتے پر کھڑی ہے اور ہم اس میں ڈالر نہیں جھونک رہے جبکہ ہم نے اسٹیٹ بینک کو بھی خود مختار کیا۔انہوں نے اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں کمی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہماری بات چیت چل رہی ہے، میں ان سے رابطے میں ہوں جبکہ حکومت پاکستان کو 50کروڑ ڈالر کی تازہ قسط بھی موصول ہو چکی ہے جبکہ ڈھائی ارب ڈالر ہمارے ذخائر میں صحت بخش اضافہ کریں گے۔حماد اظہر نے کہا کہ حکومتوں کو کبھی سخت فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں اور بڑے فیصلے کیے بغیر حکومتیں اور قومیں آگے جاتی بھی نہیں ہیں، ہر وقت مقبول فیصلہ کرنا بھی مشکل ہوتا ہے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جتنی بھی پالیسی بنیں گی اس کی بنیاد پاکستان اور عام آدمی کی فلاح ہو گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں چینی کی قیمت 20 فیصد کا فرق ہے اور اس تجارت کا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے ،حماد اظہر نے کہا کہ میں براہ راست ووٹ لے کر آیا ہوں اور واپس عوام میں جاوں گا، ارکان پارلیمنٹ سے براہ راست رابطے میں رہوں گا، تمام پالیسیاں عوامی مفاد میں بنائی جائیں گی۔وزیر خزانہ حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہمیں معیشت کے چیلنجز کا بھی احساس ہے اور پاکستان اور عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے بہتر فیصلے کر رہے ہیں،۔سکوک اور یورو بانڈز سے متعلق پوچھے گئے سوال پر حماد اظہر کا کہنا تھا دوسرے ممالک کی نسبت ہمیں یورو بانڈز کے لیے زیادہ قیمتیں ملی ہیں، ڈھائی ارب ڈالر کا بانڈ جاری کیا تھا، اس میں کامیابی ہوئی، ڈھائی ارب ڈالر کے بدلے میں 5 ارب ڈالر کی بڈ آئی۔ سکوک بانڈز بھی جاری کریں گے لیکن ابھی تاریخ نہیں دے سکتے۔حفیظ شیخ کو وزارت خزانہ سے ہٹانے سے متعلق سوال پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ کی کارکردگی اور ان کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے لیکن یہ وزیراعظم کی صوابدید ہوتی ہے کہ کسے کہاں رکھنا ہے، مجھے بھی اس سے پہلے دو مرتبہ وزارت خزانہ میں ذمہ داریاں دی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ اور اسد عمر سے رہنمائی لیتا رہوں گا، جو خامیاں ہیں انہیں بہتر کرنے کی کوشش کریں گے،ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ حماد اظہرنے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کو خو دمختار کیا ہے، کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آیا ہے،یر خزانہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس سال نجی شعبے سے اسٹیل مل کی بولی لگوا لیں، گزشتہ دو ماہ سے میری پرائیویٹائزیشن کمیشن سے ہر ہفتے ملاقات ہوتی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سال ہم اس کی بولی لگوانے کی پوزیشن میں آ جائیں گے۔،اس سے قبل بدھ کو وفاقی وزیر برائے خزانہ حماد اظہر کی زیرصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ای سی سی اجلاس کے دوران 21 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔اجلاس کے دوران بھارت سے روئی کی درآمد کی اجازت کی سمری پیش کی گئی جس پر ای سی سی کی جانب سے بھارت سے کاٹن، یارن اور چینی کی درآمد کی اجازت دی گئی ۔ای سی سینے30جن تک بھارت سے کاٹن، یارن اور چینی کی درآمد کی اجازت دیدی،ای سی سی اجلاس کے دوران ای سی سی میں سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2020-25 پر غور کیا گیا جبکہ پنک راک سالٹ کی جغرافیائی حقوق کی رجسٹریشن کے لیے سمری بھی پیش کی گئی۔
#/S