تفصیل کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اجلاس میں بھارت کیساتھ کسی قسم کی تجارت بحال نہ کرنے کے فیصلے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اس اہم اجلاس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ وزارت خارجہ نے بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے تجاویز پر بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارت بحال نہ کرنے کے فیصلے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی صورتحال بحال ہونے تک کسی قسم کی تجارت نہیں ہو سکتی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا اصولی موقف ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر بھارت کے ساتھ تجارت نہیں ہوگی، اس سے غلط تاثر جائے گا کہ ہم کشمیر کو نظر انداز کرکے بھارت سے تجارت شروع کریں۔ کشمیر کو حق خود ارادیت دئیے بغیر بھارت کے ساتھ تعلقات نارمل نہیں ہوسکتے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کی تجویز مسترد کردی تھی۔ ای سی سی نے بھارت سے چینی اور کپاس منگوانے کی تجویز پیش کی تھی۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 19 ماہ کی بندش کے بعد پاک بھارت تجارت دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سے چینی، کپاس اور دھاگا درآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔
وزیر خزانہ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے تناظر میں بھارت سے چینی کی تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا، چینی کی فراہمی کی صورت حال کو بہتر کرنے کیلئے بھارت سے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا، اس کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا اس سال بھارت اور پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں 15 سے لے کر 20 فیصد تک فرق ہے، اس لئے بھارت سے چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔