اسلام آباد (ویب ڈیسک)
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ موخر کردیا۔
اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں کورونا کی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ این سی او سی نے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کو مزید سخت کرنے اور پہلے سے جاری اقدامات کو مزید دو سے تین روز مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا۔ مانیٹرنگ کے نتائج کی روشنی میں دوبارہ اجلاس بلا کر فیصلے کیے جائیں گے۔
اجلاس میں پندرہ فیصد سےزائد مثبت کیسز والے شہروں میں مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز منظور نہ ہوسکی۔ این سی او سی نے صوبوں کو کورونا ایس او پیز پر مزید سختی سے عمل درآمد کی سفارش کرتے ہوئے پولیس کے زریعے ایس او پیز کے نفاذ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت فیصل سلطان نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں انتہائی نگہداشت میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، 4200 سے زیادہ مریض تشویشناک حالت میں ہیں، کورونا کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے ہیلتھ سسٹم پر دباؤ ہے، تیسری لہرسے نمٹنے کیلئے ایس اوپیز پر عمل درآمد کی ضرورت ہے، عوام ہرصورت ماسک کا استعمال کرتے رہیں۔
فیصل سلطان نے کہا کہ وبا کے پھیلاؤ سے طرز زندگی تبدیل ہوچکا ہے، ویکسین لگوانے والوں کو احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا نہیں چاہئے، ساٹھ سال سے اوپرکی عمرکے افراد کو فوری ویکسین کروانی چاہئے۔
فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے شہروں میں ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جارہا، ملک بھر میں بیماری کا پھیلاؤ شدید ترین ہے، پنجاب، کے پی اور آزاد کشمیر کے شہروں میں زیادہ کیسز ہیں۔