لاہور کی سیشن کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر کرنے کے معاملے میں جاوید لطیف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جاوید لطیف کا متنازع بیان اپنے لیڈر کی محبت میں حدود سے تجاوز کے مترادف ہے، جاوید لطیف کے کیس میں لگائی گئیں دفعات قابلِ ضمانت نہیں، اس مرحلے پر جاوید لطیف کی ضمانت نہیں بنتی۔
عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد جاوید لطیف کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد پولیس نے (ن) لیفگی رہنما کو گرفتار کرلیا۔
اپنی گرفتاری سے قبل جاوید لطیف نے وڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا لپ یہ ہے پاکستان جس میں آپ دہشت گردوں کو تو چھوڑتے ہیں لیکن خرابیوں کی نشاندہی کرنے والوں کو غدار کہا جاتا ہے، انصاف فراہم کرنے والے ادارے ہوتے ہیں، جہانگیر ترین اگر غلط کام کررہے تھے تو عمران خان کون ہوتے ہیں یہ کہنے والے کہ میں آپ کو انصاف دوں گا۔
20 مارچ کو لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ کے رہائشی جمیل سلیم کی مدعیت میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جاوید لطیف نے ملک کی حکومت اور سالمیت کے ساتھ ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی، انہوں نے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے کارکنوں میں نفرت کا بیج بویا۔ ملک میں فساد برپا کرنے کے لیے ہرزہ سرائی کی اور اپنے بیان سے عوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔
جاوید لطیف اپنے خلاف دائر مقدمے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرچکے ہیں، دوسری جانب سیشن کورٹ نے درخواست ضمانت پر پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔ جس کے بعد جاوید لطیف کورونا کا شکار ہوگئے تھے۔