کراچی:پیچ بحال نہ کرنے پر حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے سی ای او فیسبک مارک زکر برگ اور صدر مملکت عارف علوی کو خطوط ارسال
اگر فیس بک اپنا دہرا معیار اور متعصبانہ طرز عمل ختم نہ کرے تو حکومت پاکستان، ملک بھر میں فیس بک کی بندش کے آپشن پر غور کرے۔ صدر مملکت کو خط
کراچی(ویب نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اہل فلسطین کی حمایت کرنے اور اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف موثر اور توانا آواز اْٹھانے پر فیس بک انتظامیہ کی جانب سے اپنے آفیشل فیس بک پیج کو بلاک کرنے اور تین روز گزر جانے کے باوجود تاحال بحال نہ کرنے پر فیس بک کے سی ای او اور بانی چیئر مین مارک ذکر برگ اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو علیحدہ علیحدہ خطوط ارسال کیے ہیں اور پیج کی فی الفور بحال کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ اگر فیس بک اپنا دہرا معیار اور متعصبانہ طرز عمل ختم نہ کرے تو حکومت پاکستان، ملک بھر میں فیس بک کی بندش کے آپشن پر غور کرے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مارک ذکر برگ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ان کا آفیشل فیس بک پیج بغیر اطلاع اور کوئی ٹھوس وجہ بتائے بغیر بلاک کر دیا گیا، فیس بک انتظامیہ کا یہ اقدام فلسطین میں جارح (اسرائیلی حکومت اور غاصب افواج) کے حق میں اور مجبور و بے یارو مدد گار فلسطینی عوام کے خلاف ہے۔ یہ اقدام کسی طرح بھی موزوں اور مناسب نہیں ہے۔ فیس بک نے پیج بحال کر کے مظلوموں کے خلاف اور جارح کے حامی ہونے کے تاثر کو زائل نہ کیا تو یہ فیس بک کے خلاف نا خوشگوار تاثر کو مزید قوی کرنے کا باعث بنے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اقدام مظلوم و نہتے اہل فلسطین کے حق میں ہماری طرف سے چلائی جانے والی بھر پور مہم کے خلاف اْٹھایا گیا ہے۔ ہماری اپیل پر23مئی کو شاہراہ فیصل پر کراچی کے لاکھوں عوام نے اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک تاریخی اور عظیم الشان ”فلسطین مارچ” میں شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف ہونے والے مارچ اور ریلیوں میں ایک نمایاں مارچ کی حیثیت سے دنیا کے سامنے آیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے مارک ذکر برگ کو 11دنوں میں فلسطین میں اسرائیل کی جارحیت اور دہشت گردی کے بارے میں بھی بتایا کہ اس دوران جارح اسرائیل کی بمباری سے 260فلسطینی شہید ہوئے جن میں 66بچے بھی شامل تھے جبکہ 2ہزار فلسطینی زخمی اور 70لاکھ بے گھر ہوئے اور املاک کو بھی بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے صدر عارف علوی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ آئین کی شق 19ـA کے مطابق ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق ہے۔ تمام ادارے اس حق کا احترام کرتے ہیں، ملک میں اربوں روپے کا کاروبار کرنے اور کمانے والے ”فیس بک” کو بھی اس سے استشنیٰ حاصل نہیں کہ عوام کے اس حق پر قدغن لگائی جائے۔ فیس بک کا پیج بندش کا اقدام آئین کی خلاف ورزی بلکہ ملکی مفادات کے بھی خلاف اور اسرائیل اور بھارت کے حق میں ہے جسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ اس حوالے سے فوری اور ضروری اقدامات اْٹھائے جائیں۔ آئین اور قانون کی عملداری یقینی بنائی جائے۔ فیس بک انتظامیہ کو غیر قانونی رویہ اختیار کرنے اور عوامی احساسات و جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے اقدامات سے باز رکھا جائے اور متعلقہ وزارت اس رویے اور طرز عمل پر دو ٹوک انداز میں اپنا کردار ادا کرے۔ حافظ نعیم الرحمن نے خط میں مزید کہا کہ قطع نظر اس کے کہ فیس بک نے آزادی اظہار رائے کے حق کو پامال کیا ہے، ملک کی قومی پالیسی اور فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر واضح اور دو ٹوک موقف ہے اس حوالے سے طویل مشاہدے کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے موثر احتجاج کرنے اور اس احتجاج اور احساسات و جذبات کو نمایاں کرنے والے پیجز کو بلاک کیا جارہا ہے جس کا نوٹس لیا جانا ضروری ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان فوری طور پر موثر اقدامات کرے گی، فیس بک کو آئین و قانون کی حدود کا پابند کرواتے ہوئے بلاک شدہ آفیشل فیس بک پیج بحال کرائے گی۔صدر مملکت کو بھیجے گئے خط کی کاپی وزیر اطلاعات و وزارت اطلاعت کے سیکریٹری اور وزیر خارجہ و وزارت خارجہ کے سیکریٹری کو بھی ارسال کی گئی ہے۔