این 25 ہائی وے خستہ حالی کیس ،سپریم کورٹ کا این ایچ اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی
این ایچ اے کی رپورٹ مسترد ،عدالت نے شاہراہوں کی مرمت ،حادثات کی رپورٹس طلب کر لیں
این ایچ اے کسی روڈ پر معیاری کام نہیں کر رہا، اس میں کرپشن کا بازار گرم ہے،چیف جسٹس گلزار احمد
خبر ہے رواں سال 36000 لوگ روڈ ایکسیڈنٹس میں ہلاک ہو گئے،جسٹس مظہر عالم میاں خیل
ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے،چیف جسٹس گلزار احمد
اسلام آباد (ویب نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے این 25ہائی وے خستہ حالی کیس میں این ایچ اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا اور راین ایچ اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے شاہراہوں کی مرمت ،حادثات کی رپورٹس طلب کر لیں ۔ بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے این ایچ اے کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ممبر پلاننگ شاہد احسان سے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملنے والے فنڈز کہاں جاتے ہیں، این ایچ اے کسی روڈ پر معیاری کام نہیں کر رہا، اس میں کرپشن کا بازار گرم ہے، اس کی سڑکیں بارش کے پانی سے خراب ہوجاتی ہے اور اس کی کوتاہی کی وجہ سے سڑکوں پر لوگ مر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے، وہ کرپٹ ادارہ بن چکا ہے، ہائی وے کی زمینوں پرلیز کے پیٹرول پمپس، ہوٹل، دوکانیں بن گئی ہیں۔ممبر ایڈمن این ایچ اے شاہد احسان نے جواب دیا کہ رواں سال کے آخر میں روڈز کے حالت بہتر ہو جائے گی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی ویز کے اطراف درخت تک نہیں، این ایچ اے میں ٹھیکیدار مال بنانے پر لگے ہوئے ہیں، اتھارٹی کو اتنے پیسے ملتے ہیں لیکن کس کی جیب میں جاتے ہیں پتہ نہیں، 2018 کی رپورٹ کے مطابق 12894 روڈ ایکسیڈنٹ ہوئے اور 5932 افراد جان سے گئے۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے بتایا کہ خبر ہے رواں سال 36000 لوگ روڈ ایکسیڈنٹس میں ہلاک ہو گئے۔ عدالت نے این 25 ہائی وے کی خستہ حالی پر این ایچ اے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے این ایچ اے سے شاہراہوں کی مرمت اور ملک بھر میں حادثات کی رپورٹس طلب کرلیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔