ریاض (ویب ڈیسک)
سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ تیل کی پیداوار کے حوالے سے معاملے کو اپریل تک توسیع دینا موجودہ اوپیک پلس ڈیل معاہدے کی بنیاد ہے نہ کہ اس کا کوئی جزو۔ انہوں نے اپریل 2022 کومعاہدہ ختم ہونے کے بعد بھی تیل کی پیداوار کے معاہدے کو جاری رکھنے کے لیے اوپیک اور نان اوپیک ممالک کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے العربیہ ٹی وی کو ایک انٹرویو میں کہا کہ معاہدے میں توسیع موجود ہے جبکہ پیداوار بڑھانے کی نشاندہی نہیں کی گئی۔سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ موسم گرما کے دوران تیل کی سپلائی میں ممکنہ کمی کو پورا کرنے کے لیے پیداوار میں اضافہ ہونا چاہیے۔انہوں نے اتحاد کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی سعودی عرب کی اضافی رضاکارانہ خدمات کے بغیر ممکن نہیں تھی۔شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ میں ایک متوازن ملک کی نمائندگی کرتا ہوں جو بطور اوپیک سربراہ ہر کسی کے مفاد کا جائزہ لیتا ہے، سعودی عرب نے بڑی قربانی دی ہے اور اس کی قیادت کے بغیر تیل کی مارکیٹ میں بہتری نہ آتی۔شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ وہ اوپیک پلس ممالک کے درمیان پیر کو ہونے والی بات چیت کے حوالے سے نہ تو پرامید ہیں ارو نہ ہی مایوس ہیں۔متحدہ عرب امارات کے وزیر توانائی سہیل المزروئی نے اتوار کو کہا کہ ان کا ملک اوپیک کی اسال کے آخر تک پیداوار بڑھانے کی تجویز کی حمایت کرتا ہے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک اتحاد میں شامل دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔خیال رہے کہ تین جولائی کو اوپیک پلس ملکوں نے رواں سال کے لیے تیل کی پیداوار بتدریج بڑھانے کے معاہدے کے بارے میں بات چیت پیر تک ملتوی کر دی ہے۔ اجلاس ملتوی ہونے کی وجہ اوپیک پلس کے بعض رکن ممالک کی درخواستوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے نئی شرائط پر اتفاق رائے میں ناکامی بنی۔اس گروپ نے جو اوپیک ممبران اور روس کی قیادت میں 10 دوسرے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اتحاد پر مشتمل ہے، ابتدائی طور پر اگست سے دسمبر تک ہر مہینے میں یومیہ چار لاکھ بیرل خام تیل کی پیداوار میں اضافے اور وسیع معاہدے تک بڑھانے کی تجویز پر اتفاق کیا تھا تاکہ محدود پیداوار جاری رہے۔