موبال فون کالز پر نیا ٹیکس ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ میں رکاوٹ بنے گا فیصلہ واپس لیا جائے۔ سردار یاسر الیاس خان
نئے ٹیکس پر عمل درآمد سے صارفین موبائل فون پیکجز سے محروم ہو جائیں گے۔آصف عزیز۔
اسلام آباد ( ویب نیوز ) موبائل فون کمپنیوں کے ایک وفد نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور چیمبر کے صدر سردار یاسر الیاس خان سے ملاقات کے دوران بجٹ 2021-22میں 5 منٹ سے زائد موبائل فون کال پر 75 پیسے ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ اس ٹیکس سے صارفین کیلئے فون کال کی لاگت موجودہ 1.97 روپے سے 2.72 روپے ہوجائے گی جس سے ان پر غیر ضروری مالی بوجھ پڑے گا اور موبائل فون کمپنیوں کا کاروبار بھی بہت متاثر ہو گا۔ انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت ٹیلیکام کمپنیوں اور صارفین کو مزید مسائل سے بچانے کے لئے اس ٹیکس کو فوری واپس لے۔موبی لنک کے چیف کمرشل آفیسر آصف عزیز، یوفون کے چیف ریگولیٹری آفیسر نوید خالد بٹ، زانگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر فنانشل کنٹرول بلال خان، ٹیلی نار کے بلال معروف اور دیگر و فد میں شامل تھے۔چیمبر کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم، نائب صدر عبدالرحمٰن خان اور سابق صدر محمد اعجاز عباسی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وفد نے کہا کہ حکومت نے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر نیا ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ان کیلئے بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ٹیکس قابل عمل بھی نہیں ہے کیونکہ چارجنگ کا موجودہ ڈھانچہ پری پیڈ صارفین کی سہولت کیلئے بنڈل آفر پر مبنی ہے اور نئے ٹیکس پر عمل درآمد سے 98فیصد پری پیڈ صارفین موبائل فون پیکجرز سے محروم ہو جائیں گے جس سے نہ صرف صارفین کی مشکلات میں اضافہ ہو گا بلکہ موبائل فون کمپنیوں کا بزنس بھی بہت متاثر ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس ٹیکس کو عملی شکل دی جائے تو صارفین کیلئے وائس اور ہائبرڈ بنڈل پیکجز واپس لینا ہوں گے اور ٹیلی کام سروس کا موجودہ ماڈل بھی بہت متاثر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ٹیکس کو ابھی تک کہیں لاگو نہیں کیا گیا کیونکہ موبائل کمپنیوں کے موجودہ بلنگ سسٹم میں مطلوبہ تبدیلیاں کرنا تقریبا ناممکن ہے۔ لہذا انھوں نے پر زور مطالبہ کیا کہ حکومت معیشت کو اس ٹیکس کے منفی اثرات سے بچانے کے لئے مجوزہ ٹیکس کو فوری طور پر واپس لے۔
وفد سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ موجودہ حکومت ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے لیکن اس طرح کے منفی ٹیکسوں کا نفاذ ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں رکاوٹیں پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کا غریب اور کم آمدنی والا طبقہ اس ٹیکس سے سب سے زیادہ متاثر ہو گا لہذا حکومت ان کو مشکلات سے بچانے کیلئے اس ٹیکس کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریبا آٹھ کروڑ پچاس لاکھ پاکستانی صارفین ٹو جی والا فون استعمال کررہے ہیں اور انہیں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین 5 منٹ سے قبل ہی کال دوبارہ ڈائل کرنا شروع کر دیں گے جس سے مجوزہ ٹیکس سے حکومت کو بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا تاہم ٹیلی کام سیکٹر اور آپریٹرز کے لئے بہت سے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لے ورنہ ٹیکیکام سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی اور صارفین پر غیر ضروری بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ غریبوں کو سہولت فراہم کرنے کے اپنے مینڈیٹ پر قائم رہتے ہوئے حکومت اس منفی ٹیکس کو واپس لینے پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔