افغانستان سے غیر ملکی شہریوں کا پر امن اور محفوظ انخلاء دنیا کی ترجیح ہے،وزیر خارجہ کا انٹرویو
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کو افغانستان کی صورتحال کے حوالہ سے ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیئے اس وقت عالمی سطح پر جو اتفاق رائے ہے وہ امن ، استحکام اور اندرونی انتشار سے بچائو اور افغانستان کو سول وار سے محفوظ رکھنے کی خواہش ہے اور وہاں معصوم جانوں اور املاک کا تحفظ ترجیح ہے۔افغانستان سے غیر ملکی شہریوں کا پر امن اور محفوظ انخلاء دنیا کی ترجیح ہے۔ بھارت کو اس وقت چاہیئے کہ وہ بین الاقوامی اتفاق رائے کو سمجھتے ہوئے حالات کو خراب کرنے والے ملک کا کردار ادا نہ کریں اورمثبت کردار کرے ، دنیا ان سے یہی توقع کرتی ہے۔ بھارت کو خطہ کی بہتری کے لئے ذمہ دارانہ کردار اداکرنا چاہیئے۔ ان خیالات کااظہار شاہ محمود قریشی نے پیر کے روز نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس وقت، میڈیا، پاکستان اور پوری دنیا کی نظرین افغانستان پر لگی ہیں اور سب صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان قیادت کا ایک وفد بھی اسلام آباد میں موجود ہے اور ان کی آمد کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ مشاورتی عمل کاآغاز کیا جائے اور دیکھا جائے کہ ان حالات میں جو صورتحال جنم لے رہی ہے اس میں امن کے عمل کو آگے کیسے بڑھا جاسکتا ہے۔میری وفد سے ملاقات ہو گی ، اپنا نقطہ نظر ان کی خدمت میں پیش کروں گا اور ان ان کی آراء حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی کی مل کر ہم افغانستان کی بہتری، امن اور استحکام کے لئے اور یکجہتی کے لئے کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ میری وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات بھی ہوئی اور مشاورت بھی ہوئی، انہوں نے منظوری دی ہے کہ میں عاشورہ کے بعد جو افغانستان کے اہم پڑوسی ہیں ان سے رابطہ کروں اور ان سے ملاقاتیں کروں اور مل بیٹھ کر مشاورتی عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے دیکھیں کہ ہمارے خطہ اور ہمسایوں کے لئے کیا بہتر ہے اور ہمیں کس قسم کا کردار مل جل کر ادا کرنا چاہیئے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے اور اگر وہاں کے حالات خدانہ کرے بگڑتے ہیں اور ملک سول وار کی طرف جاتا ہے، ہنگامے ہوتے ہیں اور خون خرابہ ہوتا ہے تو پاکستان اور پورا خطہ متاثر ہوگا اور پوری دنیا لپیٹ میں آئے گی اور اس سے بچنے کے لئے جو حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے اور جو مشاورت اپنے ملک، شہریوں اور مفادات کومحفوظ بنانے کے لئے کی جاسکتی ہے حکومت وقت اس پر سوچ بچار کررہی ہے ، مشاورتی عمل جاری ہے۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کو بھی خدشات ہیں ، ضرورت اس امر کی محسوس کی گئی کہ ہم سب مل کر مشاورت کریں اور مشاورت کے ساتھ ایک دوسرے کو اعتماد میں لینے کے بعد ہم ایک مشترکہ لائحہ عمل کو ترجیح دیں اور اس حوالہ سے عاشورہ کے بعد ایک کاوش اور کوشش کی جائے گی اور مجھے امید ہے کہ جتنے بھی ہمسائے ہیں وہ اپنا مثبت کردار ادا کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے اور اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر گفتگو ہو گی اور اس کے بعد پاکستان اپنا مئوقف اپنائے گا اور دنیا کے ساتھ اپنی پوزیشن شیئر کرے گا ۔