افغانستان پر جارحیت کا ارادہ رکھنے والی طاقتیں شکست سے سبق حاصل کریں
مشکل وقت میں ساتھ د ینے اور بالخصوص افغان مہاجرین کو پناہ دینے پر پاکستان اور اس کے عوام کے شکر گزار ہیں
ہمارے ملک نے مکمل آزادی حاصل کرلی ،قوم سے عہد کرتے ہیں اسلامی روایات، آزادی اور خود مختاری کی حفاظت کریں گے
امریکا سمیت دیگر دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں،اچھے سفارتی تعلقات قائم کرنے والے ممالک کو خوش آمدید کہیں گے
افغانستان کی امارت اسلامی ایک آزاد اور خودمختار قوم اور یہی ہماری سب سے بڑی فتح ہے،ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کی میڈیا سے گفتگو
کابل (ویب ڈیسک)
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد زنے کہاہے کہ افغانستان میں دنیا کے نصف ممالک شکست کھا گئے، امریکا کی شکست افغانستان پر حملہ کرنے والوںکے لیے سبق ہے جبکہ افغانستان پر جارحیت کا ارادہ رکھنے والی طاقتیں آج شکست سے سبق حاصل کریں، قوم سے عہد کرتے ہیں کہ اسلامی روایات، آزادی اور خود مختاری کی حفاظت کریں گے، مشکل وقت میں ساتھ د ینے اور بالخصوص افغان مہاجرین کو پناہ دینے پر پاکستان اور اس کے عوام کے شکر گزار ہیں ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طویل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد آج افغانستان غیر ملکی تسلط سے مکمل طور پر آزاد ہوگیا ہے، آج افغانستان کے عوام کے لیے تشکر جبکہ جارحیت کرنے والی عالمی طاقتوں کے لیے سبق کا دن ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکیوں کا انخلا مکمل ہوگیا ہے اور کابل ایئرپورٹ طالبان کے کنٹرول میں ہے اور وہاں خصوصی دستے تعینات ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت سازی حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور آئندہ چند روز میں یہ مرحلہ بھی مکمل ہوجائے گا ۔طالبان ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں دنیا کے نصف ممالک شکست کھا گئے ہیں، امریکا کی شکست تمام طالعہ آزمائوں کے لیے ایک سبق ہے اور افغانستان پر جارحیت کا ارادہ رکھنے والی طاقتیں آج شکست سے سبق حاصل کریں ۔ذبیح اللہ مجاہد زنے کہا کہ افغانستان مغربی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے گا۔طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخونزادہ کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ جلد عوام کے درمیان ہوں گے اور حکومت سازی کا اعلان کریں گے ۔پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان اور اس کے عوام کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے مشکل وقت میں ساتھ دیا اور بالخصوص افغان مہاجرین کو پناہ دی ۔ترجمان طالبان نے ایئرپورٹ سیکیورٹی پر مامور طالبان کے دستے سے مختصر خطاب میں کہا کہ پہلے تو مبارک باد دیتا ہوں اور یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یہ آزادی ہمیں آپ جیسے مجاہدوں، ہمارے فدائی نوجوانوں اور مخلص لیڈرشپ کی وجہ سے ملی ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم افغانستان پر مسلط نہیں ہوئے بلکہ عوام کے خادم ہیں اور اس نے عوام نے گزشتہ 20 برسوں میں سخت مشکل دور دیکھا ہے، آپ سے گزارش ہے کہ عوام کو تنگ نہ کریں۔بعد ازاں ترجمان طالبان نے کابل ایئرپورٹ کے رن وے پر کھڑے ہوکر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کا دن تاریخی دن ہے۔ افغانستان سے 20 برس بعد امریکا کے نکلنے پر پوری قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور قوم سے عہد کرتے ہیں کہ اسلامی روایات، آزادی اور خود مختاری کی حفاظت کریں گے۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی شکست افغانستان پر حملہ کرنے والوں اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ایک اہم سبق ہے۔ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ اب اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ افغانستان کی امارت اسلامی ایک آزاد اور خودمختار قوم ہے اور یہی ہماری سب سے بڑی فتح ہے۔اس موقع پر ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم امریکا سمیت دیگر دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں اور اچھے سفارتی تعلقات قائم کرنے والے ممالک کو خوش آمدید کہیں گے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نئی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آخری امریکی فوجی دستہ 12 بجے کابل ایئر پورٹ سے روانہ ہوگیا ۔ذبیح اللہ مجاہد نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے ملک نے اپنی مکمل آزادی حاصل کرلی ہے ۔خیال رہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں اور عہدیداروں کے انخلا کی حتمی تاریخ 31 اگست تھی لیکن یہ عمل ایک روز قبل ہی مکمل کرلیا گیا اور یوں امریکا کی 20 سالہ جنگ ختم ہوگئی۔علاوہ ازیں امریکی انخلا پر طالبان جنگجوئوں نے خوشی میں فائرنگ کی اور جشن بھی منایا۔جس پر ایک مرتبہ پھر طالبان کے ترجمان نے وضاحت دی کہ بل میں فائرنگ امریکیوں کے انخلا پر خوشی کے اظہار میں کی گئی اس لیے شہری پریشان نہ ہوں ۔علاوہ ازیں قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی نئی سیاسی پیش رفت کی تصدیق کی اور امریکی فوجی انخلا مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔واضح رہے کہ 24 اگست کو امریکا کے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اشارہ دیا تھا کہ انخلا کا عمل مقررہ تاریخ سے پہلے مکمل ہوجائے گا۔