عدلیہ قانون سے بالاتر نہیں، اثاثوں کے متعلق جواب دہ ہونا ہوگا،اسد عمر
آزاد عدلیہ اور آزاد صحافت کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں، فواد چودھری کو میڈیا کی آزادی کا علمبردار ہونا چاہیے
ذاتی مفادات نظرانداز کرکے حکومت اور اپوزیشن کو آئین سازی سے متعلق اکٹھے ہونا ہوگا
یہ جمہوریت نہیں کہ این آر او دو گے تو قانون سازی ہوگی ، وزیر منصوبہ بندی کا جمہوریت کے عالمی دن کے حوالے سے تقریب سے خطاب
میں نہیں سمجھتی کوئی بھی فورس جمہوریت کو ڈسٹرب کرے گی، اپوزیشن اپنی چوری بچانے کے لیے حکومت کو ہرجگہ تنگ کرتی ہے، شیریں مزاری
اسلام آباد( ویب نیوز) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ اور آزاد صحافت کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں، یہ جمہوریت نہیں کہ این آر او دو گے تو قانون سازی ہوگی ، عدلیہ حکومتی اثر رسوخ سے آزاد ہو سکتی ہے مگر قانون سے بالاتر نہیں، عدلیہ کوبھی اثاثوں کے متعلق جواب دہ ہونا ہوگا، فواد چودھری کو میڈیا کی آزادی کا علمبردار ہونا چاہیے، ہر نظام میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، ذاتی مفادات نظرانداز کرکے حکومت اور اپوزیشن کو آئین سازی سے متعلق اکٹھے ہونا ہوگا۔جمہوریت کے عالمی دن کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ ہرنظام میں بہتری کی گنجائش ہوتی ہے، جمہوریت کے فروغ کے لیے میڈیا کو کردار ادا کرنا ہو گا، دنیا بھرمیں جمہوریت کو چیلنجز کا سامنا ہے، ملک میں جمہوریت کے فروغ کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام میں ہر شخص کو جواب دینا ہو گا، آزاد عدلیہ کے بغیرجمہوریت مکمل نہیں ہوتی، صحافت کے بغیرجمہوریت نہیں چل سکتی، فواد چودھری کوکابینہ میں آزادی صحافت کا علمبردارہونا چاہیے۔اسد عمرکا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پرجھوٹی خبریں پھیل رہی ہے، فیک نیوزسے کسی کی عزت مجروح،معاشرے میں بگاڑ ہو تواس کا بھی نظام ہونا چاہیے، روزانہ جھوٹی خبریں پھیل رہی ہے کوئی حقیقت سے آنکھیں نہیں چراسکتا، فواد چودھری کو میڈیا کے مالکان اور صحافیوں کو سننا چاہیے۔ کسی وزیراطلاعات کے پاس اختیارنہیں ہونا چاہیے کہ صحافی کوسچ سے روکے، جمہوریت تب مضبوط ہوتی ہے جب عوام اپنے آپ کو اس نظام کا حصہ دار سمجھے۔ا سد عمر نے کہا کہ احتساب کی بات جمہوری نظام کے تحت ہی کرتے ہیں،عوام سیاست دانوں کو ووٹ دے کر حکومت میں بھیجتے ہیں لیکن کرپشن اور فراڈ کا جواب عدالت میں ہی دینا ہو گا۔ آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت کا پروان چڑھنا ممکن نہیں اور عدلیہ آزاد ضرور ہونی چاہیے مگر قانون سے بالاترکسی صورت نہیں، عدلیہ کوبھی اثاثوں کے متعلق جواب دہ ہونا ہوگا۔ پارلیمان کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنا جمہوریت نہیں کہلاتی، جمہوریت ایسی چیزہے کہ تواترسے اس کا دفاع کرنا پڑتا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ دنیا میں جمہوریت ایک آخری کیل پر اٹکی ہوئی ہے، دنیا بھر میں انتہا پسندی بڑھ رہی ہے، ایسے ممالک کے جہاں کئی صدیوں سے جمہوری روایات برقرار تھیں وہاں انتہا پسندی سے پھیل رہی ہے، امریکا تک میں کانگریس پر اسلحہ لیے لوگ قابض ہوئے کہ انہیں نتائج پسند نہیں آئے۔اسد عمر نے کہا کہ ہمارا ملک بدقسمت رہا کہ ابتدائی 65سال ایک بھی جمہوری حکومت اپنی آئینی مدت مکمل نہ کرسکی، پاکستان میں موجودہ صدی کے 13سال میں حکومتیں عوامی ووٹ سے منتقل ہوئی ہیں، ذاتی مفادات کو نظر انداز کر کے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ہی آئین سازی اور قانون کے متعلق اکٹھے ہونا ہو گا۔ ان کا کہنا تھاکہ ذاتی مفادات نظرانداز کرکے حکومت اور اپوزیشن کو آئین سازی سے متعلق اکٹھے ہونا ہوگا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ ہربل پراپوزیشن سیاست کھیل رہی ہے، اپوزیشن اپنی چوری بچانے کے لیے حکومت کو ہرجگہ تنگ کرتی ہے، جوالیکشن ہارتا ہے دھاندلی کا الزام لگاتا ہے، ای وی ایم کا سن کراپوزیشن کو ہارٹ اٹیک ہونے لگا ہے۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن چاہتی ہے سسٹم ایسا ہو جس میں کرپشن اوردھاندلی ہو، اپوزیشن کوعمران خان کا نہیں پتا وہ شفاف الیکشن کرائیں گے، جمہوریت کو ڈسٹرب کرنے والے دن چلے گئے، کوئی نہ بھولے جمہوریت کسی نے تحفے میں نہیں دی، جمہوریت کے لیے لوگوں نے شہادتیں دیں، میں نہیں سمجھتی کوئی بھی فورس جمہوریت کو ڈسٹرب کرے گی، ہمارا وژن دونہیں ایک پاکستان ہے۔