بل کی منظوری کیلئے گلگت بلتستان اسمبلی ا ور قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی
مجوزہ ترمیمی بل میں چیف کورٹ گلگت بلتستان کو ہائی کورٹ گلگت بلتستان کا نام دینے کی تجویز دی ہے
گلگت بلتستان الیکشن کمیشن کو ختم کرکے اس کے ایک رکن کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ممبر بنایا جائے گا
گلگت بلتستان کو قومی اسمبلی میں 4اور سینیٹ میں 8 نشستیں دینے کی تجویز دی گئی ہے
گلگت بلتستان کی اپنی پبلک سروس کمیشن کے قیام تک فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو فعال رکھنے کی بھی تجویز ہے
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے سے متعلق آئین میں ترمیم کے لئے باضابطہ26ویں آئینی ترمیم بل2021 تیار کرلیا ، جس میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 51 ، 59، 106 ، 175A، 198، 218 ، 240 اور 242 میں ترامیم کی تجاویز شامل ہیں، اس میں آرٹیکل 258A اور 264A کے نام سے مزید 2 شقوں کا اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔مجوزہ ترمیمی بل میں چیف کورٹ گلگت بلتستان کو ہائی کورٹ گلگت بلتستان کا نام دینے کی تجویز دی ہے، جبکہ سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کو ختم کیا جائے گا۔ ہائی کورٹ گلگت بلتستان کے ججز کی تعداد 5 ہی رہے گی اس میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان الیکشن کمیشن کو ختم کیا جائے گا تاہم اس کے ایک رکن کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ممبر بنایا جائے گا۔ موجودہ چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کو ان کی مدت ختم ہونے تک الیکشن کمیشن آف پاکستان کا رکن برقرار رکھا جائے گا۔آئین میں مجوزہ 26 ویں ترمیم میں گلگت بلتستان اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 33 ہی برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے، جس میں سے 24جنرل، 6خواتین جبکہ 3ٹیکنوکریٹس کی نشستیں ہوں گی۔ گلگت بلتستان کو قومی اسمبلی میں 4نشستیں دینے کی تجویز دی ہے جس میں سے 3 جنرل نشستیں جبکہ خواتین کے لئے 1 نشست رکھنے کی تجویز دی ہے۔ گلگت بلتستان کو سینیٹ میں بھی 4سیٹیں دینے کی تجویز پیش کی تھی جس میں 2 جنرل سیٹیں، ایک خواتین کی اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست شامل ہے۔ سینیٹ میں گلگت بلتستان کی نمائندگی کے حوالے سے وزیراعلی گلگت بلتستان و وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے عدم اتفاق کرتے ہوئے دیگر صوبوں کے برابر نمائنددگی دینے کی بات کی ، جس پر اتفاق نہ ہونے پر یہ تاکید کی گئی کہ سینیٹ میں گلگت بلتستان کو 8 جنرل، 1 خواتین اور 1 ٹیکنوکریٹ کی نشست دی جائے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پر وزیراعظم سے وزیر اعلی خالد خورشید کی مشاورت کے بعد یہ اتفاق ہوا کہ گلگت بلتستان کو سینیٹ میں 8 سیٹیں دی جائیں۔مجوزہ ترمیم کے ذریعے آئین میں شق 258 A شامل کی جائے گی ، جس میں کہا جائے گا کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنایا جاتا ہے، اس شق میں واضح کیا جائے گا کہ پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام جمہوری طریقہ کار کے ذریعے آزادانہ و شفاف استتصواب رائے کے زریعے اپنا حق خودارادیت حاصل کرے گا۔مجوزہ آئینی ترمیم میں آرٹیکل 264A کا اضافہ کرتے ہوئے گورنمنٹ آف گلگت بلتستان آرڈر 2018 کو ختم کیا جائے گا، اس شق میں وفاق و گلگت بلتستان میں پوزیشن و ویکینسی شیئرنگ فارمولا کو فورتھ شیڈول گلگت بلتستان آرڈر2018 کو ہی برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے۔ اس کے علاوہ جبکہ گلگت بلتستان کی اپنی پبلک سروس کمیشن کے قیام تک فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو فعال رکھنے کی بھی تجویز دی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اس ضمن میں وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ مشیر قومی سلامتی اور دفتر خارجہ کا اصرار ہے کہ آئین کے آرٹیکل1 میں ترمیم نہ کی جائے جس کے باعث نیا مسودہ ڈرافٹ کیا گیا ہے، نئے مسودہ میں آرٹیکل ایک میں ترمیم کے بجائے آرٹیکل 258 میں مزید شق کا اضافہ کرکے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کی راہ ہموار کی جائے گی۔مجوزہ بل کو پہلے منظوری کے لئے گلگت بلتستان اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے بعدبل کو قومی اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ بل کی منظوری کیلئے گلگت بلتستان اسمبلی و قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی، اس کے لئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، علی امین گنڈاپور، علی محمد خان، شہریارآفریدی، گورنر گلگت بلتستان راجا جلال حسین مقپون، وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید و دیگر کو ٹاسک دینے کی تجویز دی ہے۔ اس کے علاوہ اٹارنی جنرل سے بھی درخواست کرنے کی تجویز دی ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے رابطہ کرکے وہاں سے آئینی پیکچ کی منظوری لی جائے۔