افغانستان ، نماز جمعہ کے دوران خودکش حملہ، ہلاکتوں کی تعدا د سوسے تجاوز کرگئی
مسجد کے اندر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں زیادہ تر افراد کی موت ہو گئی،پولیس نائب سربراہ
حملے کے بعد مسجد کا اندرون حصہ خون اور انسانی اعضا ء سے بھرا ہوا تھاعینی شاہدین
کابل(ویب نیوز)افغانستان کے شہر قندوز میںنماز جمعہ کے دوران ایک مسجد میں ہونے والے خودکش حملے میں ہونے والی ہلاکتیں ایک سو سے زائد ہو گئی ہیں جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔عالمی میڈیا کے مطابق افغانستان کے شہر قندوز میں ایک مسجد میں اس وقت زوردار دھماکا ہوا ہے جب وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کی جارہی تھی۔جرمن ٹی وی کے مطابق ایک سینیئر طالبان اہلکار اور قندوز پولیس کے نائب سربراہ دوست محمد عبیدہ کا کہنا ہے کہ مسجد کے اندر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں زیادہ تر افراد کی موت ہو گئی ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔افغانستان میں سے امریکی اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی افواج کے انخلا ء کے بعد اس حملے کو سب سے ہولناک حملہ قرار دیا گیا ہے۔ غیر ملکی افواج رواں برس اگست میں افغان سرزمین کو چھوڑ گئی تھیں۔خود کش حملہ قندوز کے علاقے خان آباد کی شیعہ مسجد غذر سیا آباد میں جمعے کی نماز ادا کرنے والے نمازیوں پر کیا گیا، جو نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد مسجد کا اندرون حصہ خون اور انسانی اعضا ء سے بھرا ہوا تھا۔
ترجمان طالبان نے دھماکے میں متعدد افراد کے جاں بحق اور زخمی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے لیکن مقامی میڈیا کا دعوی ہے کہ 100 سے زائد افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہیں۔ریسکیو ادارے کے ایمبولینس اور اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جب کہ طالبان اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کرلیا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔تاحال دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ جس جگہ دھماکا ہوا وہاں زیادہ تر شیعہ آبادی مقیم تھی،طبی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیونکہ بہت سے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ہلاکتوں کی تصدیق اقوام متحدہ کے مقامی دفتر نے بھی کر دی ہے۔ بڑے دھماکے کے بعد کئی چھوٹے دھماکے بھی سنائی د ئیے، افغانستان کی حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ سکیورٹی دستے متاثرہ مقام پر پہنچ چکے ہیں اور صورت حال کو اب کنٹرول کر لیا گیا ہے۔افغانستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ گزشتہ مہینوں میں شیعہ آبادیوں پر حملے کرتی رہی ہے۔ قندوز کی شیعہ مسجد پر حملے کے حوالے سے بھی انگلیاں اسلامک اسٹیٹ کی جانب اٹھ رہی ہیں۔ جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قندوز کے حملے سے طالبان کی حکومت کو درپیش سب سے بڑا چیلنج سامنے آ گیا ہے اور یہ دولتِ اسلامیہ (اسلامک اسٹیٹ)کا ہے جو بظاہر بکھری ہوئی ہے لیکن اب وہ بتدریج اپنی قوت کو جمع کرنے کی کوشش میں ہے