نئی دہلی (ویب ڈیسک)
بھارت نے حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کے شہر سرینگر اور شارجہ کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم پاکستان نے ایک بار پھر اس کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے منع کر دیا ہے۔
جرمن ٹی وی نے انکشاف کیا کہ بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستان نے منگل کے روز سرینگر اور شارجہ کے درمیان بھارتی ایئر لائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے منع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے اپنے اس فیصلے سے بھارتی حکام کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے حالیہ دورہ کشمیر کے دوران 23 اکتوبر کو سرینگر اور خلیجی ریاست شارجہ کے درمیان پروازیں شروع کرنے کی بات کی تھی، جس کے بعد بھارتی کمپنی ‘گو فرسٹ نے ہفتے میں چند روز کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔تاہم منگل کے روز اس کی ایک پرواز کے ساتھ اس وقت مسائل پیش آئے، جب پاکستان نے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس کی وجہ سے پہلے یہ پرواز بھارتی شہر ادے پور گئی پھر وہاں سے احمد آباد ہوتے عمان کے راستے شارجہ میں لینڈ ہوئی۔بھارت کی نجی فضائی کمپنی ‘گو ایئر جس کا نام بدل کو اب ‘گو فرسٹ کر دیا گیا ہے، نے سب سے پہلے شارجہ اور اور سرینگر کے درمیان کارگو فلائٹ شروع کی تھی۔ اسی نے ہر ہفتے سرینگر سے شارجہ کے درمیان چار پروازیں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔بھارتی میڈیا نے حکومتی ذرائع سے خبر دی ہے کہ پاکستان کے اس اقدام کے بارے میں وزارت شہری ہوا بازی، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور وہ اس معاملے پر غور و فکر کر رہے ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے ابھی اس بارے میں کوئی باقاعدہ رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔اطلاعات کے مطابق اگر پاکستان اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا ہے تو بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے خلیج کی کسی بھی ریاست کے درمیان براہ راست پرواز کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ کیونکہ اس سے فضائی کمپنیوں کو ایک ایسا طویل اور مزید پیچیدہ راستہ اختیار کرنا پڑے گا، جو وقت زیادہ لینے کے ساتھ ہی مہنگا بھی ہو گا۔گو فرسٹ کو دوسرا راستہ اپنانے پر مقررہ وقت سے تقریبا ایک گھنٹے سے زیادہ کی پرواز بھرنا پڑی۔ ماہرین کے مطابق اس سے ایندھن کے زیادہ خرچ کے ساتھ مسافروں کے پیسے بھی زیادہ خرچ کرنا پڑیں گے اور اس طرح کشمیر کو بذریعہ فضائی راستہ خلیج سے جوڑنے کا بھارت کا خواب چکنا چور ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ سن 2009 میں بھی بھارت نے 14 فروری سے سرینگر اور دبئی کے درمیان ایک پرواز شروع کی تھی تاہم اسے بھی دہلی یا دوسرے شہروں میں رکتے ہوئے طویل راستوں سے گزرنا ہوتا تھا جو بالآخر بند کر دی گئی تھی۔بھارتی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق گزشتہ جمعے کو جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جی 20 سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے اٹلی گئے تھے تو پاکستان نے ان کی پرواز کے لیے اپنی فضائی حدود کی اجازت دی تھی اور واپسی پر بھی پاکستان نے مودی کی فلائٹس کو آنے دیا۔