استصواب رائے کے ذریعے تنازعہ کشمیر کا پرامن حل نکالا جائے، کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے
ملائشیا کی 80 کے قریب سیاسی جماعتوں، مختلف تنظیموں اور سیاسی شخصیات کا مشترکہ اعلامیے میں مطالبہ
کوالالمپور( ویب نیوز) ملائشیا کی 80 کے قریب سیاسی جماعتوں، مختلف تنظیموں اور سیاسی شخصیات نے جدوجہد آزادی میں مصروف کشمیری عوام سے یک جہتی کا اظہار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ ہم انصاف اور حق خود ارادیت کے حصول کے لیے کشمیر ی عوام کے ساتھ ہیں۔ ملائشیا کی اسلامی تنظیموںکی مشاورتی کونسل کے صدرمحمد اعظمی عبدالحمید کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملائشیا کی 80 کے قریب سیاسی جماعتوں، مختلف تنظیموں اور سیاسی شخصیات نے ملائشیا آسیان پیپلز اعلامیہ میں استصواب رائے کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل اورکشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سات نکاتی اعلامیے میں ملائشیا کی اسلامی تنظیموںکی مشاورتی کونسل ، سٹیزن انٹرنیشنل ، انٹرنیشنل ریلیف آرگنائزیشن، آسیان پیپلز ایڈوکسی برائے جموں وکشمیر ، گلوبل پیس مشن سمیت80 کے قریب تنظیموں اور شخصیات نے دستخط کیے ہیں۔ اعلامیے میں جموں و کشمیر کی آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کا عمل روکنے، کشمیر کو غیر فوجی بنانے ،تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے ،کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل کیا جائے عالمی برادری کشمیریوں پر مظالم، وحشیانہ جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارت پر دبا ڈالے۔. اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے رائے شماری کراے۔ اعلامیے میں او آائی سی سے کہا گیا کہ وہ کشمیر کے سلسلے میں آواز بلند کرے ۔ ملائیشیا کی حکومت تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے کردار ادا کرے جبکہ . ملائیشیا کی پارلیمنٹ کے اراکین کشمیر کاز کے لیے کام شروع کریں۔ ملائیشیا میں این جی اوز اور عوام ہر مسلک اور نسل کے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے اور کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز کی حمایت کریں. ملائیشیا اور بین الاقوامی میڈیا مسئلہ کشمیر کو عوام تک پہنچانے میں کردار ادا کرے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں سے ثابت ہے کہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کا حق دیا جانا چاہیے، کشمیر کا تنازعہ دنیا کے قدیم ترین حل طلب بین الاقوامی مسائل میں سے ایک ہے اور یہ 1948 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی بھارت کا غیر قانونی اقدام ہے ۔