ملک بھر میں سانحہ سیالکوٹ کی مذمت، توہین رسالت و توہین مذہب کا قانون موجود ہے، علماء و مشائخ
کسی بھی فرد، گروہ یا جماعت کو حق حاصل نہیں کہ توہین رسالت و توہین مذہب کے مجرم کو قتل یا نقصان پہنچائے
سیالکوٹ سانحہ سے اسلام اور پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے
چیف جسٹس آف پاکستان توہین رسالت و توہین مذہب کے مقدمات کا فوری ٹرائل کا حکم دیں
ملک بھر کے علماء و مشائخ، وزیر اعظم اور کور کمانڈر کانفرنس کے اعلان کا خیر مقدم اور تائید کرتے ہیں
لاہور ( ویب نیوز)ملک بھر میں سانحہ سیالکوٹ کی مذمت، توہین رسالت و توہین مذہب کا قانون موجود ہے، کسی بھی فرد، گروہ یا جماعت کو حق حاصل نہیں کہ توہین رسالت و توہین مذہب کے مجرم کو قتل یا نقصان پہنچائے۔ کسی شکایت کی صورت میں قانون اور عدالت کا راستہ اختیار کیا جائیگا، سیالکوٹ سانحہ سے اسلام اور پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان توہین رسالت و توہین مذہب کے مقدمات کا فوری ٹرائل کا حکم دیں، مقدمات میں تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیںاور پاکستان دشمن عناصر کو پراپیگنڈہ کا موقع ملتا ہے، ملک بھر کے علماء و مشائخ، وزیر اعظم اور کور کمانڈر کانفرنس کے اعلان کا خیر مقدم اور تائید کرتے ہیں، یہ بات ملک بھر میں خطبات جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے علماء و مشائخ، ذاکرین، واعظین نے کہی، حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی، چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا قاری حنیف جالندھری، پروفیسر ساجد میر، علامہ عارف واحدی، حضرت پیر نقیب الرحمن، مولانا ابو الخیر زبیر، علامہ حامد سعید کاظمی، مولانا اسعد زکریا قاسمی، ڈاکٹر قبلہ ایاز، مولانا نعمان حاشر، مولانا حامد الحق حقانی، علامہ طاہر الحسن، علامہ پیر زبیر عابد، مولانا اسد اللہ فاروق، علامہ عبد الحق مجاہد، پیر اسعد حبیب شاہ جمالی، مولانا رمضان سیالوی، مولانا سید یوسف شاہ، مولانا عبید اللہ گورمانی، مولانا زبیر کھٹانہ، مولانا سعد اللہ لدھیانوی، مولانا میاں راشد منیر، مفتی محمد عمر فاروق، مولانا اسلم قادری، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا محمد اشفاق پتافی اور دیگر علماء و مشائخ نے کہا کہ توہین ناموس رسالت عظیم جرم ہے لیکن توہین ناموس رسالت کا غلط الزام بھی سنگین جرم ہے، سانحہ سیالکوٹ کی مذمت میں قومی اتفاق رائے ہے لیکن بعض عناصر قوم کو تقسیم کرنے کیلئے توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے قوانین کو نشانہ بنا رہے ہیں، قانون توہین ناموس رسالت و توہین مذہب انسانی جانوں اور ملک میں امن و استحکام کا ذریعہ ہے، علماء اسلام کا اتفاق ہے کہ جب قوانین موجود ہیں تو کسی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی شرعاً قانوناًاجازت نہیں ہے، دریں اثناء گرینڈ جامعہ مسجد بحریہ ٹائون لاہور میں نماز جمعہ کے اجتماع کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ آج ملک بھر میں تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے سانحہ سیالکوٹ پر متفقہ آواز بلند کی ہے، ملک بھر میں توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے قوانین کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کر رہے ہیں، دین اسلام اور ناموس مصطفیٰ ۖ کا نام اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے والے مجرم ہیں، قوم کو دہشت گردی کے خاتمہ کی طرح انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے بھی متحداور منظم ہو کر ملک کے سلامتی کے اداروں، حکومت اور افواج پاکستان کا ساتھ دیتا ہے۔وزیر اعظم عمران خان اور کور کمانڈر کانفرنس کا اعلامیہ قومی جذبات کی ترجمانی ہے، صوبائی حکومت کے سانحہ سیالکوٹ کے مقدمہ کے حوالے سے بہتر اقدامات کر رہی ہے، مجرمین اپنے انجام کو پہنچیں گے، انہوں نے کہا کہ کل لاہور میں تمام مذاہب کے قائدین سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے اہم اعلان کریں گے۔