سندھ بلدیاتی بل کیخلاف اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج، سی ایم ہائوس خالی کرانے کی دھمکی
سندھ حکومت کا تختہ الٹ کر رہیں گے، اپوزیشن کا قافلہ رکنے والا نہیں، گرفتاریوں، سیاسی انتقامی کارروائیوں سے ڈرتے نہیں
بلدیاتی بل ہی نہیں سندھ حکومت کا منہ بھی کالا، علی زیدی، خالد مقبول صدیقی، حلیم عادل و دیگر کا فوارہ چوک پر احتجاجی شرکا سے خطاب
کراچی (ویب نیوز) سندھ میں اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹیک الائنس نے حکومت سندھ کی جانب سے منظور کردہ متنازع بلدیاتی قانون کے خلاف ہفتہ کو گورنر ہائوس کے قریب فوارہ چوک پر اپنی بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا۔اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کیخلاف ان کی جدو جہد اور تیز ہوگی، اپوزیشن کا قافلہ اب رکنے والا نہیں اور اپوزیشن کے رہنما گرفتاریوں اور سیاسی انتقامی کارروائیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ اپوزیشن رہنمائوں نے کہا کہ جدو جہد اور تیز ہوگی، اپوزیشن کا قافلہ رکنے والا نہیں، سی ایم ہائوس کو بھی خالی کرائیں گے۔ گرفتاریوں، سیاسی انتقامی کارروائیوں سے نہیں ڈرتے، کالا بلدیاتی قانون مسترد کرتے ہیں۔ بلاول پہلے پرائمری، سیکنڈری اسکول ٹھیک کریں پھر ٹیکنالوجی بنائیں۔ ان خیالات کا اظہار اپوزیشن رہنمائوں نے ہفتہ کو فوارہ چوک پر سندھ کے نئے بلدیاتی نظام کے خلاف مشترکہ اپوزیشن کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، پی ٹی آئی سندھ کے صدر وفاقی وزیر علی زیدی، جی ڈی اے کے سردار عبدالرحیم، عامرخان، حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، حسنین مرزا، نصرت سحر عباسی اور دیگر نے خطاب میں کیا۔ احتجاج میں ایم کیوایم پاکستان، جی ڈی اے اور تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔کارکنان نے اپنی جماعتوں کے پارٹی پرچم اٹھارکھے تھے۔
شرکاء نے بلدیاتی نظام کے خلاف بینرز اٹھارکھے تھے جن پر بلدیاتی نظام نامنظور نامنظور کے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے پیپلز پارٹی کے خلاف نعرے بازی کی۔کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ شہر پاکستان اور صوبے کے بجٹ کو ایک بڑا حصہ دیتا ہے۔کیا یہ شہر پیپلزپارٹی کی حکومت کے آنے سے پہلے بھی ایسا ہی تھا۔جمہوریت میں جس کے پاس جتنا مینڈیٹ ہوتا ہے اسکے پاس اتنا ہی اختیار ہوتا ہے۔کوئی جاکر اندرون سندھ کے شہر دیکھے کہ وہاں کتنی ترقی ہوئی۔بھٹو کے شہر لاڑکانہ کو دیکھیں کہ اسکی کیا حالت ہے۔آئین کے آرٹیکل ایک سو چالیس اے کا تقاضہ ہے کہ اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے جائیں۔ ہم صرف نوٹس دینے آئے ہیں۔آج تمام قومیتوں کے لوگوں کے یہاں آنے کا شکریہ ادا کرتا ہیں۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدرو وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جوائنٹ اپوزیشن کی طرف سے کراچی والوں کو مبارکباد دینا چاہوں گا۔ ایک چھوٹے سے نوٹس پر تینوں جماعتوں نے مل کر احتجاج کیا ہے۔ زرداری کا اکاؤنٹنٹ ہے جس کا نام مراد علی شاہ ہے، یہ چھوٹا ٹریلر ہے سندھ حکومت نے کالا قانون بنایا ہے۔ ان سے نہ کچرا اٹھتا ہے، نہ یہ پانی دے سکتے ہیں۔ ایک دوسرے پر الزامات لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول پہلے پرائمری اور سیکنڈری اسکول ٹھیک کردیں پھر ٹیکنالوجی بنائیں۔ سندھ حکومت پانچ ہزار اسکول بند کرنے جارہی ہے۔ یہ عوام کا پیسہ ہڑپ کررہے ہیں۔ سندھ حکومت کالا قانون لائی تاکہ رہی سہی کسر بھی پوری ہوجائے۔علی زیدی نے کہا کہ یہ عوام زرداری مافیا کے خلاف جنگ میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ لوگ کیا سمجھتے ہیں کہ ان کی بدمعاشی چلتی رہے گی؟ہم سندھ حکومت کا تختہ پلٹ کر رہیں گے۔ اب ٹیمپریچر بڑھانے کا وقت آگیا ہے۔ جی ڈی اے کے رہنما اورمسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکریٹری سردار عبدالرحیم نے کہا کہ سندھ کی خاطر جس مشن کیلئے ہم نکلے آج اسکا پہلا مظاہرہ ہے۔ میں ایم کیوایم، پی ٹی آئی کی لیڈر شپ اور کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ تین مختلف جماعتوں کے باوجود ہم یہاں اکٹھے موجود ہیں۔ ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامرخان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو کہتے ہیں کہ دو ہزار لوگ نہیں جمع ہونگے وہ آکر دیکھ لیں کے کتنے لوگ ہیں۔ ہمارے قافلوں کو علاقوں میں طاقت کا استعمال کرکے روکا گیا۔ مگر اب یہ قافلہ نہیں رکے گا۔ آپ کہتے ہو کہ ہم اکثریت میں ہیں جو چاہیں گے وہ کریں گے۔ شرم آنی چاہیئے جب 71 میں جن کی اکثریت تھی آپکے بانی نے انکو اقتدار نہیں منتقل کیا۔ ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کو تسلی ہوگئی۔ سندھ کا بلدیاتی نظام نہیں بلکہ حکمرانوں کا منہ بھی کالا ہے۔ پیپلز پارٹی لاتوں کی بھوت ہے باتوں سے نہیں مانے گی۔ کہا جارہا تھا کہ گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا ہوگا۔ ہم نے گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیدیا ہے۔ ہم گورنر صاحب سے کہتے ہیں۔ ان کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے۔
سندھ حکومت کے خلاف صوبے بھر میں تحریک چلائیں گے۔ بلاول ہاوس کے باہر احتجاج کریں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماء خواجہ اظہار الحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس سے اطلاع آئی ہے۔ ان کے تنخواہ دار نے کہا کہ یہ تینوں جماعتیں15 سو سے زیادہ لوگ نہیں لا سکتے۔ عقل اندھے اسٹیج پر آکر دیکھ لیں۔ یہ نیب کے مقدمات ختم کرانے کیلئے لوگوں جمع نہیں ہوئے۔ یہ باہر کے بینکوں میں جمع رقم کیلئے نہیں جمع ہوئے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی سندھ کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔