سانحہ مری کی تحقیقات مکمل،رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو آج (پیر کو) کرے گی
سانحہ مری انتظامیہ کی غفلت سے پیش آیا، کار پارکنگ نہ رکھنے والے ہوٹلز، شاپنگ مالز اوراپارٹمنٹس کوبند کرنے کی تجویز
7 اور 8 جنوری کی رات برف ہٹانے والی مشینری ایک جگہ کھڑی تھی اور عملہ غائب تھا، انکوائری کمیٹی کی رپورٹ
اسلام آباد(ویب نیوز) سانحہ مری پر قائم 5 رکنی انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرلی ہیں اوررپورٹ وزیراعلی پنجاب کو آج (پیر کو) کرے گی، کمیٹی نے کار پارکنگ نہ رکھنے والے ہوٹلز، شاپنگ مالز اوراپارٹمنٹس کوبند کرنے کی تجویز دے دی ۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے مری کے دورے کے بعد فائنڈنگز کو ڈرافٹ کی شکل دیدی ہے، آج (پیر کو) وزیراعلی پنجاب کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ تحقیقات کے دوران انتظامی محکموں کے 30 سے زائد افسران کے بیانات قلمبندکیے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کی غفلت سے مری سانحہ پیش آیا، سیاحوں نے 7 اور 8 جنوری کی رات کو خوفناک تجربہ قرار دیا۔رپورٹ کے مطابق 7 اور 8 جنوری کی رات برف ہٹانے والی مشینری ایک جگہ کھڑی تھی اور عملہ غائب تھا،محکمہ موسمیات کی وارننگ کو بھی مسلسل نظر اندازکیا گیا۔ کمیٹی نے کار پارکنگ نہ رکھنے والے ہوٹلز، شاپنگ مالز اوراپارٹمنٹس کوبند کرنے کی تجویز دے دی۔ اس دوران کمیٹی نے سفارش کی کہ مری میں دوبارہ سانحے سے بچنا ہے تو غیرقانونی تعمیرات گرانی ہوں گی اور تجاوزات ختم کرنے کیلئے گرینڈ آپریشن کرنا ہوگا۔کمیٹی نے غیرقانونی تعمیرات، عمارتیں ،پلازے اور ہوٹل سیل کرنے، کار پارکنگ نہ رکھنے والے ہوٹلز، شاپنگ مالز اوراپارٹمنٹس کوبھی بند کرنے کی تجویز دی ہے۔ مری ایکسپریس وے سمیت مری کی تمام ملحقہ شاہراہوں پرغیر قانونی تجاوزات بڑی رکاوٹ قرار دی گئی ہیں۔ دوسری جانب سیاحوں کو مری میں داخلے کی مشروط اجازت دی گئی ہے اور یومیہ 8 ہزار سے زائد گاڑیوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔خیال رہے کہ 7 اور 8 جنوری کی رات کو مری میں برفانی طوفان اور رش کے باعث 23 افراد اپنی گاڑیوں میں انتقال کرگئے تھے، انتقال کرجانے والوں میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل تھے۔واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔