یہ کیسے ممکن ہے کہ خاتون کی وفات کے اتنی دیر بعد ان کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جاسکے،عدالت
لاہور (ویب ڈیسک)
پنجاب پولیس کی پھرتیاں، مردہ خاتون کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔2005میں انتقال کرنے والی خاتون کی مدعیت میں2021میں درج کئے گئے مقدمہ کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس ملک شہزاداحمد خان نے مقدمہ کے اندراج پر حیرت کااظہار کیا ہے۔ عدالت نے اخراج مقدمہ کی درخواست پر 15فروری کو جواب طلب کر لیا۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان نے محمد اکبر نامی شہری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگرایک خاتون2005میں انتقال کر چکی ہے توکس طرح اس کی مدعیت میں 2021میں مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے متعلقہ حکام سے 15فروری کو اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔درخواست گزار کے وکیل عاصم شہزاد بھٹی نے یہ مئوقف اختیار کیا کہ فہمیدہ آصف جو کہ2005میں انتقال کر گئی تھیں ان کی مدعیت میں 2021میں کھاد کی بوریاں چوری کرنے اورجائیداد پر قبضہ کرنے پر محمد اکبر مقدمہ درج کیا گیا ہے جو بالکل بے بنیاد اورجھوٹا ہے۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ خاتون کی وفات کے اتنی دیر بعد ان کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جاسکے۔ اس پر درخواست گزار نے خاتون کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ نمبرعدالت میں پیش کردیا اورخاتون کے شوہر کے نا م کی بھی نشاندہی کی۔اس پر عدالت نے متعلقہ پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15فروری کو جواب طلب کر لیا ہے۔