عدالت عظمی نے کمشنر ان لینڈ ریونیو کراچی پر بیس ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی فضول قانونی چارہ جوئی کو وقت کا ضیاع قرار دیدیا۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے انکم ٹیکس سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا ہے ۔جسٹس قاضی فائزعیسی اور جسٹس یحیی آفریدی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے تیرہ جنوری کو کی گئی سماعت کا تحریری حکم جاری کیا دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل کمشنر انکم ٹیکس کے احکامات کے تحت چار سال میں نوٹس جاری کیا جانا ہوتا ہے۔ لیکن اس معاملہ میںچار سال کے بجائے تیرہ سال بعد انکم ٹیکس کا نوٹس جاری کیا گیا۔فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ چار سال بعد انکم ٹیکس قانون کی متعلقہ شق کے تحت کارروائی کرنے کا مجاز نہیں،اس لئے کمشنر ان لینڈ ریونیو کراچی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے ۔عدالت نے کمشنر ان لینڈ ریونیو کراچی پر بیس ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس دینے والوں کیساتھ شفاف انداز میں پیش آئے اورایف بی آر قانون کے مطابق امور کی سرانجام دہی کرے اور فضول میں اپنے وسائل اور وقت کو برباد نہ کرے۔عدالت نے قراردیا ہے کہ اگر قانون کے مطابق کسی ٹیکس دہندہ کو کوئی فائدہ پہنچ رہا ہوتوایف بی آرکو چاہیئے کہ وہ فائدہ دے عدالت نے فیصلہ میں کہا ہے کہ ایسی فضول نوعیت کی مقدمہ بازی کے سبب عدالتوں کا وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔اس مقدمہ میں ٹریبونل، ہائیکورٹ اور اب اس عدالت عظمی کا وقت ضائع ہوا۔