ٹی آئی کا کارکن عمران خان کا اصل چہرہ پہچان چکا ہے،احمد جواد

پی ٹی آئی دور حکومت میں بننے والے ارب پتیوں کے نام سامنے کے لئے میں کام کررہا ہوں

میری پارٹی رکنیت ختم کرنے کا طریقہ کار بالکل غیرقانونی اورغیرآئینی ہے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد (ویب  نیوز)حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پارٹی سے نکالے گئے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد نے کہا ہے کہ میں پاکستانی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں اپنی زندگی میں کبھی بھی اتنا مطمئن نہیں ہوا اوراتنا پراعتماد نہیں ہوا جتنا میں نے ایک ظالم اورنااہل حکمران کے خلاف آواز بلند کرنے کے بعد محسوس کیا۔پاکستان کی عوام اور پی ٹی آئی کا ووٹر ، پی ٹی آئی کا کارکن عمران خان کا اصل چہرہ پہچان چکا ہے۔ ریاست مدینہ، اسلام اور مذہب کے نام پر اورسچائی کے نام پر74سالوں میں قوم کے ساتھ اس سے بڑا اوردھوکہ نہیں ہوا۔پی ٹی آئی ترجمانوں کی میٹنگ میں صرف یہی بات کرتے ہیں کہ ہم نے اپوزیشن کو کیسے چیرناہے اور کیسے پھاڑنا ہے۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں بننے والے ارب پتیوں کے نام سامنے کے لئے میں کام کررہا ہوں اور پاکستان کے انویسٹی گیٹیو صحافیوں کو میں معلومات دوں گااوران سے مدد لوں گا تاکہ صحافتی معیار کے مطابق رپورٹ عوام کے سامنے آئے اس کے لئے مجھے تھوڑا وقت چاہئے تاکہ میں حقائق عوام کے سامنے لے کرآئوں۔ان خیالات کااظہار احمد جواد نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ احمد جواد نے کہا کہ ان کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کا طریقہ کار بالکل غیرقانونی اورغیرآئینی ہے اور میںپی ٹی آئی کے آئین کی بات کررہا ہوں، یہ میں حق رکھتا ہوں کہ میں اس کو قانونی طور پر اس کے خلاف کارروائی کروں گا، میں پاکستانی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں اپنی زندگی میں کبھی بھی اتنا مطمئن نہیں ہوا اوراتنا پراعتماد نہیں ہوا جتنا میں نے ایک ظالم اورنااہل حکمران کے خلاف آواز بلند کرنے کے بعد محسوس کیا۔ میری زندگی کا یہ خوبصورت ترین اورحسین ترین دن ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ میرے ماں، باپ کو قبر میں بھی مجھ پر فخر محسوس ہورہا ہو گا کہ میں نے سچ کا ساتھ دیا ہے اور میں سچ کے لیئے کھڑا ہو گیا ،مجھے پارٹی کی جانب سے نکالنے یا شوکاز دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا سے مجھے پیغامات آئے ، لاکھوںکے حساب سے لوگوں نے میری اس بات سے اتفاق کیا ہے۔ یہ بارش کا پہلا قطرہ ہے، پاکستان کی عوام اور پی ٹی آئی کا ووٹر ، پی ٹی آئی کا کارکن عمران خان کا اصل چہرہ پہچان چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ظالم اورنااہل حکمران کو عوام کے سامنے ایکسپوز کرنا ہے، یہ جہاد ہے، یہ ریاست مدینہ، اسلام اور مذہب کے نام پر اورسچائی کے نام پر74سالوں میں قوم کے ساتھ اس سے بڑا اوردھوکہ نہیں ہوا، اس دھوکے کا شکار میں بھی ہوا اور میرے بہت سے نظریاتی ساتھی بھی ہوئے، آج ہماری آنکھوںکے سامنے سے دھوکہ ہٹ گیا اور ہم اپنی آنکھوں سے براہ راست سچائی کو دیکھ سکتے ہیں، سچ کی طاقت اتنی زیادہ ہے کہ مجھے اب احساس ہوا ہے۔ میںپورے پاکستان اور بیرون ملک بھی جائوں گا اور جن بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو اے ٹی ایم مشین کی طرح مس یوز کیا گیا اوران کا غلط استعمال کیا گیا، غیر ملکی فنڈنگ کیس اور اوورسیز پاکستانیوںکے ساتھ دیگر زیادتیاں، ابھی اوورسیز پاکستانیز بھی مجھے بلا رہے ہیں کہ آپ آئیں۔ میںنے اپنا کفارہ ادا کردیا ہے، میں نے اپنی ناسمجھی کی وجہ سے اگر میں نے اس حکمران کو فالو کیایا اس شخص کو فالو کیا اب میں اس کا کفارہ اداکروں گا اور یہ میں اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ میںنے ایک ترجمانوں میں میٹنگ کے دوران جس میں ترجمانوں اور وفاقی وزراء سمیت 40کے قریب لو گ بیٹھے ہوتے ہیں اور اس میں تعریفوں کا ایک سلسلہ ایک سرے سے شروع ہوتا ہے اور یہ ایک ریس ہوتی ہے کہ حکومت اورعمران خان کی کون زیادہ تعریف کرسکتا ہے اور عمران خان کی مسکراہٹ دیدنی ہوتی ہے، ریس میں40میںسے38لوگ شامل ہوتے ہیں، ایک دو اپنی شرافت یا اصول کی وجہ سے خاموش ہوتے ہیں، اس ایک میٹنگ میں ، میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہماراکردار حکومت پر تنقید کرنے کا تھا اب ہم حکومت میںہیں، اب ہماری ذمہ داری کارکردگی اور پرفارمنس ہے اور اب اپوزیشن کا کام ہے ہم پر تنقید کریں، ہماری ہر ترجمانوں کی میٹنگ میں ہم صرف یہی بات کرتے ہیں کہ ہم نے اپوزیشن کو کیسے چیرناہے اور کیسے پھاڑنا ہے، جو ، جو اپنی ٹویٹس، پریس کانفرنسز اور ٹاک شوز سے اس چیز کو ثابت کرتا ہے اس کو اتنی ہی شاباش ملتی ہے۔ میں نے 100سے زیادہ فیڈ بیک عمران خان کو بھیجے تاہم انہوں نے چند کے سوا کسی کا جواب نہیں دیا، زیادہ تر کا جواب نہیں دیا مگر وہ پڑھتے ضرور تھے۔ جب تک عمران خان کو تعریف سننے کو ملے وہ ان کے قابل قبول ہے لیکن تنقید برداشت کرنے کو تیار نہیں، وہ اس دنیا میں رہنا چاہتے ہیں کہ جس میں ہر وقت ان کی تعریفیں ہوں، میں کہتا ہوں کہ وہ بیماری کا شکار ہو گئے ہیں اور یہ نفسیاتی بیماری ہے، ملک کے کچھ نفسیات دانوں کو ملک کی خدمت کے جزبہ سے ان کا تجزیہ کریں کہ ایسا تو نہیں ہے کہ ایک بیماری ہٹلر کو بھی بھی اور اس ایک پوری قوم اور ملک تباہ ہو گیا تھا، کہیں وہ بیماری ادھرتو نہیںہے۔ ZS

#/S