لاہور (ویب ڈیسک)
سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان دنیا کے بدترین انسانی بحران کے دہانے پر ہے اور اس کی نصف سے زیادہ آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات سارک چیمبر کے صدر افتخار علی ملک نے مسلم خان بنوری کی قیادت میں افغان تاجروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جس نے جمعرات کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بحران جنگ زدہ یمن کو درپیش غذائی قلت سے بھی سنگین ہے اور کانگو کے بعد غذائی عدم تحفظ کی یہ دوسری ہنگامی اور بدترین صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا، خصوصاً مغربی ممالک بشمول امریکہ، افغانستان میں خوراک کی ترسیل کو تیز کرنے اور اس کی رفتار بڑھانے کے لیے موثر طریقے سے کام کریں، قبل اس کے کہ موسم سرما کی وجہ سے ملک کا ایک بڑا حصہ کٹ جائے اور کسانوں، خواتین، چھوٹے بچوں اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو منجمد موسم میں بھوک کا خطرہ لاحق ہو جائے۔ افغانستان کے ساتھ تجارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے افغان تاجر برادری کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کو فروغ دینے کے لیے پہلے ہی ٹیکسوں میں کمی کر دی ہے۔ افغان عوام کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خوراک، ادویات اور امدادی سامان کی متعدد خصوصی کھیپیں پہلے ہی روانہ کی جا چکی ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا یونائیٹڈ بزنس گروپ افغان تاجروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور تمام صوبوں میں ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یو بی جی کے صدر زبیر طفیل، سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری، سیکرٹری اطلاعات مرزا اختیار بیگ سمیت دیگر یو بی جی رہنماؤں مومن علی ملک، غضنفر بلور اور دارو خان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پشاور، اسلام آباد، لاہور، کراچی اور کوئٹہ میں آنے والے تمام افغان درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان کا خیال رکھیں۔