اسلام آباد (ویب ڈیسک)
الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو 7 فروری کو سنایا جائے گا۔ علی امین گنڈا پور نے کہاکہ ہمشیرہ کی شادی ہے، ضلع بدر کرنے کا حکم واپس لیا جائے، یقین دلاتا ہوں کسی انتخابی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گا، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فکرنہ کریں تمام امیدواروں کو یکساں ماحول ملے گا، بکا خیل جیسے واقعات برداشت نہیں کرینگے،بلاتفریق ایکشن لیں گے۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ علی امین گنڈا پور کے وکیل نے گزشتہ سماعت پر وفاقی وزیر کی کورونا مثبت رپورٹ جمع کرائی۔سماعت کے دوران علی امین گنڈا پور کی انتخابی مہم میں شرکت کی ویڈیوز اور نیوز چینلز کی خبریں بھی چلائی گئیں۔ وکیل نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن حکم پاس کر دے کہ کوئی رکن اسمبلی مہم میں گیا تو امیدوار نااہل ہوجائے گا، مولانا ضیا الرحمان سرکاری ملازم ہیں اور الیکشن مہم چلا رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان کے بیٹے رکن اسمبلی ہیں اور وہ مہم چلا رہے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کی باتوں سے لگ رہا ہے الیکشن کمیشن صرف آپ کے خلاف کارروائی کر رہا ہے، اپوزیشن کے خلاف نہیں، اگر کوئی غلط کر رہا ہے تو آپ کو غلط کرنے کا جواز ملے گا، آپ کو معلوم نہیں ہے الیکشن کمیشن جے یو آئی کو نوٹس جاری کرچکا ہے، جے یو آئی کے لیڈر کے بھائی کو بھی نوٹس جاری کیا، آپ کی بحث سے لگتا ہے الیکشن کمیشن صرف آپ کے موکل کو نشانہ بنا رہا ہے، اگر آپ درخواست نہیں بھی دیتے الیکشن کمیشن از خود نوٹس لے گا،،اگر کوئی شکایت نہ کرے تو الیکشن کمیشن خاموش بیٹھا خلاف ورزیاں دیکھتا رہے؟ آپ وفاقی وزیر ہیں، کابینہ کا حصہ ہونے کی وجہ سے ان پر بہت سی ذمہ داریاں ہیں،بکا خیل جیسے واقعات برداشت نہیں کرینگے،بلاتفریق ایکشن لیں گے۔ الیکشن کمیشن نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیاجو7فروری کو سنایا جائے گا۔