کیوں نہ غیر انسانی رویے کی وجہ سے قیدیوں کو معاوضہ دیا جائے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ
عدالت نے ایک ماہ میں وزارت انسانی حقوق سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیس میں وزارت کی رپورٹ پر عدم اطمینان اظہار کیا ہے ۔منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ وزارت انسانی حقوق کی رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار کون ہے؟ بظاہر جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی رویے کے ذمہ داران چیف منسٹر اور چیف ایگزیکٹو ہیں، کیوں نا غیر انسانی رویے کی وجہ سے قیدیوں کو معاوضہ دیا جائے؟ قیدیوں کیلئے معاوضہ ان حکام سے لیاجائے جو غیرانسانی رویے کے ذمہ دار ہیں، ایک سال قبل قیدیوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر حکم جاری کیا تھا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ ریاست اپنے شہریوں پر ظلم نہیں کرسکتی اگر ہورہا ہے تو کوئی نہ کوئی ذمہ دار ہوگا، جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ رویہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا زندہ مثال ہے۔اسلام آبادہائیکورٹ نے ایک ماہ میں وزارت انسانی حقوق سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔