نیو دہلی (ویب ڈیسک)
بھارتی ریاست کرناٹکا میں سرکاری کالج میں حجاب پر پابندی کیخلاف کیس میں کرناٹکا ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ سر ڈھانپنا ضروری ہے، حجاب ضروری نہیں۔
مودی کے بھارت میں انسانی حقوق کے بعد مذہبی آزادی پر بھی قدغن لگنے لگی۔ بھارتی ریاست کرناٹک میں سرکاری کالج میں حجاب پر پابندی لگانے کا معاملہ شدت اختیار کر گیا۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی ریاست میں جلوس، گھیراو، حجاب کے حق اور خلاف میں مظاہرے جاری ہیں۔مشتعل جنونی ہندووں نے ہائی کورٹ کا گھیراو کر لیا۔ جلوسوں پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔ جنونی ہندووں کی جانب سے احتجاج کرنے والی سٹوڈنٹس پر شدید پتھراو بھی کیا گیا۔کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب پر پابندی کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست پر سماعت آج بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کسی کو زبردستی اس کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کر سکتی۔ حجاب اسلام کا لازمی جزو ہے۔بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی کرناٹک میں حجاب پر پابندی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھا دیا۔ ارکان پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں بحث کرانے کیلئے تحاریک التوا پیش کیں۔ کانگریس نے طالبات کے آئینی حقوق برقرار رکھتے ہوئے اس معاملے کو حل کرنے پر زور دیا۔یکم جنوری کو اڈاپی ضلع کے سرکاری کالج میں حجاب پہنے ہوئی سٹوڈنٹس کو کالج میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ حجاب پر پابندی کے خلاف کالج کی سٹوڈنٹس نے کرناٹک ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی۔