فیٹف میں ہمارے خلاف جن ملکوں نے پوزیشن لی ہوئی ہے وہ ہمارے دوست ہیں،سینیٹ میں اظہار خیال
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سعودی قرض کی واپسی کا ٹائم فریم ایک سال ہے، ضرورت پڑی تو قرض کی واپسی میں توسیع بھی کریں گے۔ہمارے مخالف ملک سیاسی ایجنڈے کے تحت ہماری مخالفت کررہے ہیں جب کہ فیٹف میں ہمارے خلاف جن ممالک نے پوزیشن لی ہوئی ہے وہ ہمارے دوست ہیں۔سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں انٹرسٹ ریٹ بڑھ رہے ہیں، سعودی قرض کا شرح سود 4 فیصد ہونا کوئی بڑی بات نہیں، قرض پر شرائط تو ڈالی جاتی ہیں، لازم نہیں کہ ان کا نفاذ بھی کیا جائے، ہم نے تو سعودی عرب سے قرض مانگا ہی ایک سال کے لیے تھا، سعودی عرب نے کہا ہے کہ ہم نے کہیں دیوالیہ کیا تو یہ رقم واپس لے سکتے ہیں، ہم دیوالیہ ہی نہیں کریں گے، پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، ہم دیوالیہ ہوئے تو سعودی قرض واپس کرنا ہوگا، ضرورت پڑی تو سعودی قرض واپسی میں توسیع کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے موخر ادائیگی پر تیل کی درخواست کی، اس وقت اپنے تیل کے ذخائر استعمال کررہے ہیں، پٹرول پر سیلز ٹیکس اور پی ڈی ایل کو کم کیا، ہم کوشش کر رہے ہیں عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد تک اضافہ کیا، آپ کہیں پٹرول امپورٹ کرنا بند کریں تو ایسا نہیں ہوسکتا، امپورٹڈ کوئلہ سے چلنے والے پلانٹس کیلئے کوئلہ تو امپورٹ کرنا پڑے گا، کچھ پاور پلانٹس چلانے کیلئے تھر سے کوئلہ نکالا جارہا ہے۔انہوںنے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ میں 25 سے 28 فیصد اضافہ ہوا، روپے پر پریشر تھا اب روپیہ 174 پر آگیا، اس وقت روپیہ انڈر ویلیو نہیں، ایک دو روپے کا فرق ہے، ہم نے چینی، گندم امپورٹ کی جس کے باعث امپورٹ بل میں اضافہ ہوا، صرف جنوری میں امپورٹ بل میں 1.5 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے، ہم نے سی بی یوز پر ڈیوٹی بڑھائی جس کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،دو ارب ڈالر کی کورونا ویکسین خریدی گئی۔ایف اے ٹی ایف پر جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے 28 شرائط تھیں، جن میں سے پاکستان نے 27 شرائط پوری کردی ہے، اور اٹھائیسویں نمبر کے شرط کے بھی کچھ نکات کو پورا کیا ہے، محض ایک شرط ہے وہ بھی ٹرانسزیکنشل ہے، اس کے باوجود ہمیں جان بوجھ پر دبائوکا شکار اور انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اگر کوئی اور ملک اٹھائیس میں سے ستائیس شرائط پورا کرتا تو وہ کب کے گرے لسٹ سے نکل جاتے۔شوکت ترین نے کہا کہ ہمارے مخالف ملک سیاسی ایجنڈے کے تحت ہماری مخالفت کررہے ہیں، جب کہ فیٹف میں ہمارے خلاف جن ملکوں نے پوزیشن لی ہوئی ہے وہ ہمارے دوست ہیں، نگراں حکومت میں ہم فیٹف کی گرے لسٹ میں گئے، پچھلی حکومت میں ہم وائٹ لسٹ میں تھے، گذشتہ حکومت کے اقدامات کی ہی وجہ سے ہم نگراں حکومت میں گرے لسٹ میں گئے، امید ہے اگلے سیشن میں ہم گرے لسٹ سے نکل جائیں گے۔