چین کے خلاف ‘کواڈ اتحاد’ مضبوط کرنے کے لیے مذاکرات کا آغاز
میلبورن (ویب نیوز)ایشیا پیسفک خطے میں چین کی بڑھتی طاقت کو ختم کرنے کے لیے امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت کے اعلی سفارت کاروں نے میلبورن میں اپنے چار رکنی اتحاد(کواڈ) کو مزید مضبوط کرنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کردیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے بات چیت کا آغاز چین کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کی جانب مبہم اشارہ دے کر چاروں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ میں اس گروپ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے دورے پر موجود عہدیداروں کو بتایا کہ ہم ایک انتہائی نازک، بے ربط اور مسابقت سے بھرپور دنیا میں رہتے ہیں، ہم ان لوگوں کے خلاف کھڑے ہوں گے جو ہم پر دباو ڈالنا چاہتے ہیں۔اسکاٹ موریسن نے چین کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ ایک بہت خوش آئند بات ہے کہ آسٹریلیا پر کیے جانے والے جبر اور دبا وکا کواڈ کے دیگر تینوں ساتھی اراکین کو اندازہ ہے۔امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اگرچہ اس وقت امریکا کی نظر روس کی جانب سے یوکرین کو درپیش خطرے پر ہے، لیکن طویل المدتی مسئلہ چین کی ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔اس موقع پر انہوں نے ‘دی آسٹریلین’ اخبار کو بتایا کہ میرے ذہن میں اس حوالے سے کوئی شک نہیں ہے کہ چین کے عزائم وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں ایک سرکردہ فوجی، اقتصادی، سفارتی اور سیاسی طاقت بننا ہے۔کواڈ کو پہلی بار 2007 میں لانچ کیا گیا تھا لیکن اس نے ایک دہائی بعد اس وقت زور پکڑا جب چین نے جنوبی بحیرہ چین میں اپنی فوجی طاقت کو جارحانہ انداز میں پیش کیا اور اس کے بعد بھارت کے ساتھ پرتشدد سرحدی جھڑپوں میں بھی ملوث رہا۔اس سے قبل چاروں ممالک نے 2020 میں خلیج بنگال میں مشترکہ بحری مشقیں کیں، لیکن میلبورن میں ہونے والی حالیہ ملاقاتوں کا مقصد دیگر شعبوں میں بھی تعاون کو گہرا کرنا ہے۔ان میں کورونا وبا سے لڑنا اور عالمی سطح پر ‘فائیو جی’ ٹیکنالوجی کے اجرا سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اہم مسائل پر ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ مخلتف چیلنجز کے حوالے سے ایک متفقہ نقطہ نظر تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں ٹیکنالوجی کے معیارات پر اتفاق، صحت کے مسائل اور موسمیاتی تبدیلی پر تعاون کرنا ہے۔کواڈ گروپ کو چین کے معاملے پر اکٹھا ہونے کے تاثر سے زیادہ اس اتحاد کو معنی دینے میں کورونا وبا کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔آسٹریلوی وزیر خارجہ میریس پین کے مطابق ان چاروں ممالک نے ویکسین کی ایک کھرب 30 ارب خوراکیں تقسیم کرنے کے لیے کواڈ فریم ورک کا استعمال کیا، جن میں سے 50 کروڑ سے زیادہ خوراکیں فراہم کی جاچکی ہیں۔وائٹ ہاوس اور پینٹاگون اس وقت یوکرین پر روسی حملے کے امکانات سے دوچار ہیں، اس تناظر میں امریکا کے لیے یہ اجلاس ایشیا اور بحرالکاہل کو خارجہ اور دفاعی پالیسی کا مرکز بنانے کے اپنے فیصلے کی توثیق کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔ایسے وقت میں جب امریکا کی توجہ کا مرکز یوکرین ہے، انٹونی بلنکن نے آسٹریلیا میں اپنی آمد سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ دنیا ایک وسیع جگہ ہے، ہمارے مفادات عالمی ہیں اور آپ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم نے ایشیا پیسیفک اور انڈو پیسیفک خطوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔