اسلا م آباد (ویب ڈیسک)
سینیٹر اسحاق ڈار کی حلف برداری کے معاملے پرچیئرمین سینیٹ نے جواب دے دیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اسحاق ڈار کوجوابی خط لکھ دیا،جس میں ان کا کہنا ہیکہ حلف اٹھانا ہے تو ایوان میں آنا ہوگا۔چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ارسال کیے گئے جوابی خط کے مطابق رول 6 کے تحت منتخب ہونے والے ممبر ایوان میں آ کر ہی حلف اٹھا سکتا ہے،سینیٹ بزنس رول میں آڈیو لنک کے ذریعے کسی سینیٹر کیلئے حلف اٹھانے کی گنجائش نہیں۔جوابی خط کے متن کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ کسی اور افرادی شخص کے سامنے بھی حلف نہیں اٹھایا جا سکتا،آئین اور قانون کے تحت آپ کی درخواست قابل قبول نہیں۔خط میں مزید کہا گیا کہ اسحاق ڈار کا ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جا سکتا ، ہائی کمشنر لندن کے ذریعے حلف لینے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ۔واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ نے جوابی خط کی کاپی اسحاق ڈار کو ارسال کر دی ہے۔سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کی نشست کا حلف اٹھانے کے لیے چیئرمین سینیٹ کو خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا اور خط کی ایک کاپی الیکشن کمیشن کو بھی بھجوائی تھی ۔اسحاق ڈارنے صادق سنجرانی کو خط میں لکھا کہ 3 مارچ 2018 کو سینیٹ کی نشست پر میرے انتخاب کو چیلنج کرنے سے پیدا ہونے والا قانونی تنازع حل ہو چکا ہے۔ 21 دسمبر 2021 کو سپریم کورٹ نے سول اپیل مسترد کر دی، جس کے بعد عدالت عظمی کا 8 مئی 2018 کا ممبر شپ کی معطلی کا حکم نامہ ختم ہوگیا،سابق وزیرخزانہ نے خط میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے 10 جنوری 2022 کا میری سینٹ نشست پر کامیابی کو معطل کرنے کا اپنا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔ قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد بطور منتخب سینیٹر حلف اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔چیئرمین سینیٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ برطانیہ میں زیرعلاج ہونے کے سبب فی الحال ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں۔ بطور سینیٹر ورچوئل / ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لیا جائے، یہ طریقہ سپریم کورٹ میں پہلے ہی زیراستعمال ہے۔خط میں کہا گیا کہ اگر ورچوئل طریقہ اختیار کرنا ممکن نہ ہو تو چیئرمین سینیٹ آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر یا کسی مجاز شخص کے ذریعے حلف لینے کا انتظام کریں۔اسحاق ڈار نے اس ضمن میں چیئرمین سینیٹ کو اپنے خط میں آئین کے آرٹیکل 255 کی ذیلی شق 2 کا حوالہ بھی شامل کیا ہے۔