قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن اور تحریک عدم اعتماد جمع کرانے شاہدہ اخترعلی، مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، شازیہ مری، نوید قمر، رانا ثنااللہ اور ایاز صادق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچ تھے۔
تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اسٹاف نے وصول کی اور قواعد کے مطابق اسپیکر کم از کم 3 دن کے بعد اور 7 دن سے پہلے قومی اسمبلی اجلاس بلانےکے پابند ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے نمبرز پورے کر لیے ہیں اور اس وقت ان کے پاس 197 سے 202 اراکین کی حمایت موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے تحریک انصاف کے 27 ارکان اور ایک اتحادی جماعت کے اراکین کی حمایت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر 86 اپوزیشن اراکین کے دستخط ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں لیگی قیادت نے تمام ارکان کو ابتدائی طور پر اگلے 20 دن تک اسلام آباد میں قیام کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے اپنے ارکان کو بتایا کہ اگلے 3 ہفتے انتہائی اہم ہیں لہٰذا اسلام آباد سے غیرحاضری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کررہے اس میں حکومت کو تاریخی شکست ہوگی۔