کراچی کی صنعت اور تجارت ترقی کرے گی تو ملک ترقی کرے گا ،حافظ نعیم الرحمن
جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک میں صنعتوں کے مسائل بھی شامل ہیں ،سپر ہائی وے ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے عہدیداران سے ملاقات و گفتگو
کراچی (ویب ڈیسک)
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کی صنعت اور تجارت ترقی کرے گی تو ملک ترقی کرے گا ، صنعتی ترقی اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے ضروری ہے کہ کراچی کی صنعتوں کے مسائل حل کیے جائیں ، بنیادی انفرا اسٹریکچر بہتر کیا جائے اور گیس اور پانی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے ، جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک میں صنعتوں کے مسائل بھی شامل ہیں ، سندھ اسمبلی پر29روزہ تاریخی دھرنے کی حمایت اور یکجہتی کرنے پر صنعت و تجارت سے وابستہ اہم افراد اور تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہیں ، ان کی حمایت سے حقوق کراچی تحریک اور ہماری جدو جہد کو تقویت ملی ہے ،شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے سے صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں ، شہر میں بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتیاں ،اسٹریٹ کرائمز اور لوٹ مار کی وارداتیں سندھ حکومت ، محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے لمحہ فکریہ اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روزسائٹ سپر ہائی وے ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے دفتر میں ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کے صدر عامر حسین لاری ، سینئر نائب صدر ڈاکٹر محمد حفیظ ، نائب صدر دانش مند خان ، امیر ضلع شمالی محمد یوسف ، فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر بابر خان ، پاکستان بزنس فورم کراچی کے صدر کامل ملتانی، جنرل سیکریٹری سہیل عزیز اور دیگر موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کے دھرنے میں ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی شرکت و حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جماعت اسلامی مسائل کے حل کی جدو جہد جاری رکھے گی ۔عامر حسین لاری نے صنعتوں کے مسائل اُٹھانے پر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم اس جدو جہد اور تحریک میں جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں اور ایک بار پھر اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں ، حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کراچی کی صنعتیں بے شمار مسائل کا شکار ہیں، بجلی، پانی، گیس کی عدم فراہمی، سڑکوں کی خستہ حالی اور انفرا اسٹریکچر کی ابتر حالت کے باعث صنعتوں کی کارکردگی اور پیداواری صلاحیت متاثر ہو رہی ہے، تاجروں، صنعتکاروں اور کاروباری افراد کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں عملاً کچھ کرنے پر تیار نہیں، اس کے باوجود کراچی وفاق کو 67فیصد اور صوبے کو 95فیصد ریونیو دیتا ہے، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے K-3منصوبہ مکمل کیا اور K-4منصوبے کا آغاز کیا مگر بد قسمتی سے اس کے بعد آنے والوں اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں کی حکومتوں نے مل کر اس منصوبے کو مسلسل التوا کا شکار رکھا اور پی ٹی آئی حکومت نے تو اس کے پانی میں ایک تہائی کٹوتی کر کے اسے 650ملین گیلن سے 250ملین گیلن کردیا ہے جس کے بارے میں مزید اطلاعات ہیں کہ اسے کم کیا جا رہا ہے اور ایم کیو ایم، پی ٹی آئی کے ساتھ بھی وفاقی حکومت کا حصہ ہے، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کو کراچی میں جب بھی موقع ملا ہم نے عوام کی بے مثال خدمت کی ہے اورہمیشہ صنعت و تجارت کو درپیش مسائل پر بھی خصوصی توجہ دی ہے ، صنعتوں کے مسائل کے حل ہوں گے تب ہی صنعتی ترقی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا جس سے کراچی اور ملک دونوں کا فائدہ ہوگا ، صنعتیں ترقی کریں گی تو کراچی میں بھی لوگوں کو روزگار ملے گا ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بد قسمتی سے کراچی سے مینڈیٹ لینے والی جماعتوں نے کراچی کے مفادات کا سودا کیا ، پی ٹی آئی نے یہاں سے قومی اسمبلی کی 14اور ایم کیو ایم نے 6نستیں حاصل کیں ، وفاق میں ان کی حکومت ہے لیکن انہوں نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا ۔