متحدہ اپوزیشن کا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف بھی عدم اعتماد لانے کا فیصلہ
وزیراعلی محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئندہ چند روز میں جمع کروائی جانے کا امکان ہے ،ذرائع
پیپلز پارٹی کی قیادت کی اپوزیشن قائدین کو 45 پی ٹی آئی ایم پی ایز کی حمایت حاصل ہونے کی یقین دہانی
خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 45 ارکان ہم سے رابطے میں ، نااہل حکومت سے قوم کو نجات دلانے کے لیے کمر کس لی ہے، نجم الدین خان
پی ٹی آئی کے کارکنان اور کرم فرما کھول کر سن لیں، جیالے اینٹ کا جواب پتھر سے دینا خوب جانتے ہیں
اسلام آباد میں سندھ ہائوس پر حملے پر ریاستی اداروں کی خاموشی کو افسوس ناک اور معنی خیز ، خدانخواستہ یہ خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے
عدلیہ، مقننہ، انتظامیہ اور میڈیا کسی خاص جماعت کے آلہ کار بننے کے بجائے اپنی قومی اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں پوری کریں، لواری ہائوس دیر بالا میں نیوز کانفرنس
اسلام آباد/دیر بلا( ویب نیوز)متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے بعد وزیراعلی خیبر پختونخوا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی منظوری بھی دیدی ہے۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپوزیشن قائدین کو 45 پی ٹی آئی ایم پی ایز کی حمایت حاصل ہونے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ایم پی ایز کا بڑا اکثریتی گروپ پی پی قیادت کے ساتھ شامل ہونے کو تیار ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کا رکنی پارلیمانی گروپ پہلے ہی حکومت سے علیحدگی اختیار کر چکا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعلی محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئندہ چند روز میں جمع کروائی جانے کا امکان ہے۔ ادھر پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نجم الدین خان نے لواری ہائوس دیر بالا میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 45 ارکان ہم سے رابطے میں ہیں اور مرکز کے بعد صوبے میں بھی جلد عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، اپوزیشن ایک پیج پر ہے اور ہم نے نااہل حکومت سے قوم کو نجات دلانے کے لیے کمر کس لی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور کرم فرما کھول کر سن لیں، جیالے اینٹ کا جواب پتھر سے دینا خوب جانتے ہیں، پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ انھوں نے اسلام آباد میں سندھ ہائوس پر حملے پر ریاستی اداروں کی خاموشی کو افسوس ناک اور معنی خیز قرار دیا اور کہا کہ خدانخواستہ یہ خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔نجم الدین خان نے کہا کہ عدلیہ، مقننہ، انتظامیہ اور میڈیا کسی خاص جماعت کے آلہ کار بننے کے بجائے اپنی قومی اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں پوری کریں، اگر ذمہ دار افراد نشانہ عبرت نہ بنے تو جو آج سندھ کے ساتھ ہوا یہ کل ریاست کی کسی بھی اکائی کے ساتھ ہوسکتا ہے۔اس موقع پر صوبائی جنرل سیکریٹری شجاع خان اور سیکریٹری اطلاعات امجد آفریدی بھی موجود تھے.