عدالت بھی پاکستان کا ایک ادارہ ہے ،آج پہلی بار سپریم کورٹ آیا ہوں، یہ حکومت ہی ناجائز ہے ،مولانا فضل الرحمن
ہمارے وکلا نے محنت سے پٹیشن بنائی ہے:شہباز شریف،قائد حزب اختلاف ،بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمن سپریم کورٹ پہنچے
آج ہمارے مہمان بھی آئے ہوئے ہیں، غیر متعلقہ افراد باہر اور کچھ افراد اوپر گیلری میں چلے جائیں، ماسک پہننے کا بھی خیال کریں،چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم سیاسی بات نہیں کریں گے، ہم سیاسی جدوجہد کریں گے، عدالت سے ہی توقع ہے، سیاسی فیصلے آئین و قانون کے تحت ہوتے ہیں۔پیر کوسپریم کورٹ میں تحریک عدم اعتماد سے پہلے سیاسی جلسے روکنے کیلئے سپریم کورٹ بار کی درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اخترپر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی ۔سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت میں رش بڑھا تو چیف جسٹس نے غیر متعلقہ افراد کو باہر جانے کی ہدایت کی اور کہا کہ کچھ افراد اوپر گیلری میں چلے جائیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آج ہمارے مہمان بھی آئے ہوئے ہیں،سینئر وکلا بھی موجود ہیں، اس ماحول میں سماعت نہیں ہو پائے گی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ ماسک پہننے کا بھی خیال کریں۔مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میںقائد حزب اختلاف شہباز شریف،پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن سپریم کورٹ پہنچے۔سپریم کورٹ کے باہر رہنمائوں کی آمد کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔اپوزیشن رہنمائوں کے ہمراہ خواجہ سعد رفیق، سردار اختر مینگل بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سیاسی بات نہیں کریں گے، ہم سیاسی جدوجہد کریں گے۔بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ عدالت سے ہی توقع ہے، سیاسی فیصلے آئین و قانون کے تحت ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو عدالت کی دہلیز پر نہیں لائے، ہم اپنی آئینی اور قانونی جدوجہد وکلا کے ذریعے کریں گے۔ ا نہوں نے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں نے عدالت میں اسپیکر کیخلاف درخواست جمع نہیں کرائی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پٹیشن دائر کی، ہمیں فریق بنایا گیا ادھر سے نکل کر سیاست کا موقع ہوگا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج پہلی بار سپریم کورٹ آیا ہوں، یہ حکومت ہی ناجائز ہے۔مولانا فضل الرحمن سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا منتخب نمائندے ناکام ہوئے کہ اب معاملات کورٹ تک پہنچ گئے؟اس کے جواب میں مولانا نے کہا کہ عدالت بھی پاکستان کا ایک ادارہ ہے۔صحافی نے پھر سوال کیا کہ ہر 3 سال بعد انتخاب ہونا کیا تاریخ کے لیے درست ہے؟ اس پر مولانا نے کہا کہ یہ حکومت ہی ناجائز ہے، میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ آیا ہوں۔عدالت میں وزیراعظم کے خلاف اس طرح آنا درست ہے کہ سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا آپ ایسی نالائق حکومت کے لیے ہمدردیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ن لیگی رہنما شہباز شریف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمارے وکلا نے محنت سے پٹیشن بنائی ہے۔دوسری جانب معاون خصوصی شہباز گِل سپریم کورٹ پہنچے پھر گیٹ سے واپس چلے گئے۔