غیرذمہ دارانہ اقدامات کسی بڑی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں،صدرمملکت
بھارت کی طرف سے میزائل پاکستان آنا انتہائی غیرذمہ دارانہ فعل ہے
پاکستانی قوم مضبوط عزم کی حامل،کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے
پاکستان خلا کا پرامن استعمال چاہتا ہے، اپنے سیٹلائٹس بنانے ہیں،ہمیں خودانحصاری کی منزل حاصل کرنا ہوگی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا سپارکو کے زیراہتمام بین الاقوامی سپیس کانفرنس سے خطاب
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان خلا کا پرامن استعمال چاہتا ہے، پاکستان کو اپنے سیٹلائٹس بنانے ہیں اور ہمیں خودانحصاری کی منزل حاصل کرنا ہوگی۔ پاکستانی قوم مضبوط عزم کی حامل ہے اور وہ کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے، اعلیٰ اخلاقی اقدار اور علم کی بنیاد پر ہم کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ پاکستان ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ٹیکنالوجی کا استعمال انسانیت کی ترقی کیلئے ہونا چاہئے، بھارت کی طرف سے میزائل پاکستان آنا انتہائی غیرذمہ دارانہ فعل ہے، غیرذمہ دارانہ اقدامات کسی بھی بڑی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، ہماری پہلی ترجیح ملکی دفاع کو مستحکم بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں سپارکو کے زیراہتمام بین الاقوامی سپیس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں چیئرمین سپارکو میجر جنرل (ر)عامر ندیم، خلائی تحقیق کے سائنسدانوں، غیر ملکی مندوبین اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ترقی کا عمل انسانیت کی فلاح نہ کہ تباہی کیلئے استعمال ہونا چاہئے، دنیا توانائی کے قابل تجدید ذرائع پر توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہترین اخلاقی اقدار کی حامل قیادت ہی قوم کی رہنمائی کرسکتی ہے۔ صدر مملکت نے ماحولیاتی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اوزون کی تہہ میں کمی کو روکنا ایک اہم کامیابی ہے، سیٹلائٹ ٹیلی میٹری سے پانی کے بہا اور مقدار کو جانچا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا معاشی لحاظ سے مضبوط ملک کی بات سنتی ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کانفرنس میں شریک غیرملکی مندوبین کا پاکستان آمد پر خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خلائی ٹیکنالوجی کو پرامن مقاصد کیلئے استعمال کرے گا، بعض ممالک نے سیٹلائٹ تباہ کرنے کے تجربے کئے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ خاص طور پر خلائی تحقیق کو انتہائی اہمیت دے رہی ہے، صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد سپارکو کا دورہ کیا اور مخلتلف وزارتوں کو سپارکو کے ساتھ منسلک کردیا، خلا میںسیٹلائٹ بھیجنے کیلئے سپارکو کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، روس کے بعد پاکستان پہلا ایشیائی ملک تھا جس نے ماضی میں سیٹلائٹ خلا میں بھیجا تھا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پڑوسی ملک نے 1974 میں ایٹمی تجربہ کیا جس پر ہمارے سائنسدانوں نے7 سال میں ڈیٹرنس تیار کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لئے خلائی تحقیق اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، پاکستان کے خلائی تحقیق کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ناگزیرہے۔ قبل ازیں چیئرمین سپارکو میجر جنرل (ر)عامر ندیم نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کانفرنس میں صدر مملکت کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپارکو ملکی خلائی ایجنسی کی حیثیت سے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد پاکستان کی خلائی تحقیق کے شعبے میں ترقی کو اجاگر کرنا اور مستقبل میں ترقی کے امکانات کا جائزہ لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپارکو ملک میں خلائی تحقیق کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ تین روزہ کانفرنس میں دنیا کے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے شرکت کی۔ کانفرنس کا اہتمام سپارکو نے ایشیا پیسفک سپیس ریسرچ کوآپریشن آرگنائزیشن (اے پی ایس سی او)، اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل سائنٹفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن اور انٹر اسلامک نیٹ ورک آن سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اشتراک سے کیا تھا۔