ٹانک اور جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں سے مقابلہ، سات دہشت گرد مارے گئے
ایک کیپٹن سمت 5 سیکیورٹی اہلکار شہید
ٹانک ،راولپنڈی ( ویب نیوز)
ٹانک اور جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں سے مقابلہ کے دوران 5 سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ سات دہشت گرد مارے گئے،خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 3 حملہ آور مارے گئے جبکہ جنوبی وزیرستان کے ضلع مکین میں دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران 2 فوجی اہلکار شہید اور 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ڈسٹرکٹ پولیس افسر وقار احمد نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں بھاری اسلحہ سے لیس دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر رات کو ہونے والے حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے جبکہ 3 حملہ آور مارے گئے۔انہوں نے بتایا کہ منگل کی رات سے بدھ کی صبح تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں 18 سیکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردوں نے فرنٹیئر کور(ایف سی) کے کیمپ پر حملہ کیا، ایف سی ایک نیم فوجی دستہ ہے جو افغانستان کے ساتھ سرحد کی حفاظت کرتی ہے، ضلع ٹانک افغانستان کی سرحد سے متصل قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے قریب واقع ہے۔ضلعی پولیس افسر کے مطابق مزید فورسز کو علاقے کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر وقار احمد نے بتایا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک ترجمان نے حملے کہ ذمہ داری قبول کرلی ہے، محمد خراسانی نے کہا کہ یہ حملہ 3 خود کش بمباروں نے کیا تھا جو اب مارے جاچکے ہیں۔پاکستان کے 7 قبائلی اضلاع میں سے ایک جنوبی وزیرستان ہے جو کہ برسوں سے طالبان اور ان کے غیر ملکی مہمانوں کا گڑھ رہا ہے، سیکیورٹی فورسز نے 2009 میں ایک بڑی کارروائی شروع کرنے کے بعد علاقے سے عسکریت پسندوں کا صفایا کردیا تھا، فورسز نے 04-2003 میں ہونے والے آپریشنز میں بھی حصہ لیا تھا۔سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ تمام عسکریت پسند پڑوسی ملک افغانستان فرار ہو گئے تھے اور اب وہاں سے کارروائیاں کررہے ہیں۔ٹی ٹی پی نے دسمبر میں ایک ماہ کی جنگ بندی میں توسیع سے انکار کے بعد حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ٹی ٹی پی ترجمان نے اپنے بیان میں کرم اور شمالی وزیرستان کے اضلاع کے سرحدی علاقوں میں فورسز پر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔قبائلی عمائدین اب مذاکراتی عمل کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے ضلع مکین میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک جبکہ 2 فوجی جوان شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 29 مارچ کو جنوبی وزیرستان کے ضلع مکین میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فوجی جوانوں نے بھرپور جواب دیا اور 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران کیپٹن سعد بن عامر(عمر 25 سال، ساکن راولپنڈی) اور لانس نائیک ریاض (عمر 37 سال، ساکن ٹانک) نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔بیان کے مطابق علاقے میں کسی دوسرے دہشت گرد کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے علاقے کی کلیئرنس کی جا رہی ہے۔آئی ایس پی آر کی جان سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر افسروں اور جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کی تحصل لکی مروت میں سیکیورٹی فورسز کے مشترکہ سرچ آپریشن اور فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک دہشتگرد کو گرفتار کرلیا گیا۔ مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت دہشت گرد کمانڈر ساجد، علیم، آفتاب اور فضل الرحمن کے نام سے ہوئی ہے۔اس سے قبل خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے جھلر فورٹ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد مارے گئے تھے۔اس سے قبل 26 مارچ کو بلوچستان کے علاقے سبی میں سیکیورٹی فورسز کی نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرکے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک سپاہی شہید ہوا۔