امریکا کی غلام حکومت بھارت، اسرائیل اور امریکا کا ایجنڈا لاگو کر رہی ہے
یہ بھارت سے اچھے تعلقات کرنا چاہتے ہیں جبکہ وہ کشمیریوں پر ظلم کر رہے ہیں
سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا شانگلہ میں جلسے سے خطاب
شانگلہ (ویب نیوز)
سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہفتے کو) کو کروں گا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کر رہے ہیں اور آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی تحریک کا اگلا لائحہ عمل دوں گا ، اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ ہم نیوٹرل ہیں لیکن لوگ جانتے ہیں کہ پاور آپ کے پاس ہے، لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور تاریخ اس کردار کو کبھی معاف نہیں کرے گی کہ ملک نیچے چلا جائے اور آپ کہیں ہم نیوٹرل ہیں۔ امریکا کی غلام حکومت بھارت، اسرائیل اور امریکا کا ایجنڈا لاگو کر رہی ہے۔شانگلہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک 75 سال قبل ایک نعرے پر بنا تھا ، ہمارے دین کا راز یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، صرف پتھر کے بت کی پوجا شرک نہیں پیسے کے بت کی پوجا بھی شرک ہے۔عمران خان نے کہا کہ جھوٹ بولنے والے کی پوجا شرک ہے اور خوف کے بت کی پوجا سب سے بڑا شرک ہے کیونکہ خوف ایک قوم کو غلام بنا دیتا ہے، کبھی وہ انسان بڑا انسان نہیں بنتا جو سب سے پہلے خوف کے بت کو نہیں توڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو قوم خوف کے کے بت کو نہیں توڑتی وہ غلام بن جاتی ہے، میں آج پاکستان کی حقیقی آزادی کی تحریک کے لیے آپ کے پاس آیا ہوں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حقیقی آزادی یہ ہے جب قوم اپنے ملک کے لوگوں کے لیے فیصلے کرتی ہے اور کسی اور ملک کے لیے فیصلے نہیں کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھ گئی ہے، 30 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا جبکہ بھارت نے چند روز قبل 25 روپے فی لیٹر پیٹرول کی قیمت کم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک آزاد ملک کیسے فیصلے کرتا ہے اور ایک غلام ملک مجبور ہوجاتا ہے ایسے فیصلے کے لیے جس سے اس کے ملک کو نقصان پہنچتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ بھارت نے روس سے 30 فیصد کم پر تیل خریدا ہے ہماری حکومت بھی روس سے پیٹرول خریدنا چاہتی تھی لیکن سازش کے تحت ہماری حکومت چلی گئی، اب یہ امریکا کے غلاموں کی حکومت نے امریکا سے ڈر کر روس سے 30 فیصد کم پر تیل نہیں خریدا کیونکہ امریکا سے اجازت نہیں ملی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں قوم کے اوپر مہنگائی کا بوجھ پڑنا شروع ہوگیا ہے، جب ڈیزل اور تیل مہنگا ہوتا ہے توسب مہنگا ہوتا ہے، بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے اس لیے وہ روس سے سستا تیل خرید سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سستا تیل نہیں خرید سکتا کیونکہ امریکا کے غلام اوپر بیٹھ گئے ہیں، یہ امریکا کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں کرتے اور امریکا، پاکستان کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ اپنے لوگوں کو سستا پیٹرول اور ڈیزل بیچے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا ایک وفد اسرائیل گیا، اس میں ایک پاکستان کا نوکر بھی ہے جو سرکاری ادارے میں کام کرتا ہے، یہ بھارت سے اچھے تعلقات کرنا چاہتے ہیں جبکہ وہ کشمیریوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری ملک کی خارجہ پالیسی یہ تھی کہ قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا جب تک فلسطینیوں سے انصاف نہیں ہوتا، یہ ہماری حکومت کا بھی نظریہ تھا لیکن امریکا کی غلام حکومت بھارت، اسرائیل اور امریکا کا ایجنڈا لاگو کر رہی ہے۔انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیر پر بات نہیں کریں گے، انہوں نے کہا تھا کہ گندم خریدنے کے لیے اپنے کپڑے بیچ دوں گا، جب سے یہ آئے ہیں آٹا مہنگا ہوگیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ شانگلہ، آپ نے اس حقیقی آزادی کی تحریک میں میرے ساتھ کھڑا ہونا ہے، ہم کسی سپر پاور کو نہیں مانتے اور صرف اللہ کے سامنے جھکتے ہیں، ہم حق اور سچ پر کھڑے ہوتے ہیں، ہم خوف کے بت کو توڑ کر صرف اپنے نظریے پر چلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری یہ آزادی کی تحریک اس وقت تک چلے گی جب تک یہ حکومت صاف اور شفاف الیکشن نہیں کرائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری قوم چاہتی ہے کہ اس ملک میں وہ پارٹی اقتدار میں آئے جو ہماری قوم کے ووٹوں سے آئے، ہم امریکا اور باہر کی حکومتوں کا حکم نہیں مانتے کہ عمران خان کو ہٹا کر دوسرے کو لے آو کیونکہ یہ ہماری خدمت کرے گا اور یہ وہ پالیسی بنائیں گے جو امریکا کے لیے ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں کے دونوں جماعتوں کے دور میں امریکا نے 400 ڈرون حملے کیے لیکن ان دونوں کی قیادت نے ایک دفعہ اس کی مذمت نہیں کی، ان غلاموں نے کبھی ایک دفعہ بھی ان ڈرون حملوں کے خلاف آواز بلند نہیں کی، اس لیے ہم نے اپنی حقیقی آزادی کی تحریک چلانی ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت میں شرح نمو میں اضافہ ہو رہا تھا اور وہ 5.6 فیصد تھی، ہمارے کسانوں کو کبھی فصلوں پر اتنا پیسہ نہیں ملا اور نہ ہی اتنی پیداوار ہوئی جو ہمارے دور میں ہوئی، ہمارے دور میں 50 سال بعد صنعت نے اتنی تیزی سے ترقی کرنی شروع کی، ہماری آمدنی بڑھ گئی، ٹیکس اکٹھا کرنا بڑھ گیا، برآمدات بڑھ گئیں، ترسیلات زر ریکارڈ پر چلی گئیں تب انہوں نے سازش کر کے ہماری حکومت گرائی۔ان کا کہنا تھا کہ آج حالات یہ ہیں کہ روپیہ گر رہا ہے، ملک کی دولت میں کمی آرہی ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے، لوڈشیڈنگ کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں تو جو بھی اس سازش میں ملوث تھے انہیں تاریخ نہیں بھولے گی، نہ تاریخ آپ کو معاف کرے گی اور نہ پاکستان کے عوام آپ کو معاف کریں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں لوگوں کو خوف ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے کی طرف جارہا ہے، جس تیزی سے قرضہ بڑھ رہا ہے، روپیہ گر رہا ہے اور مہنگائی بڑھ رہی ہے، اگر اس وقت میں یہ ملک نہ سنبھالا گیا اور اس کا دیوالیہ نکل گیا تو میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ سوویت یونین اور امریکا دنیا کی دو بڑی طاقتیں تھیں لیکن جب ان کی معیشت زوال پذیر ہوئی تو سوویت یونین ٹوٹ گئی اور ان کی تگڑی فوج بھی انہیں اکٹھا نہ رکھ سکی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ ہم نیوٹرل ہیں، تو بسم اللہ آپ نیوٹرل ہوں لیکن لوگ جانتے ہیں کہ پاور آپ کے پاس ہے اور یہ چوروں کا ٹولہ جس طرح قوم کو نیچے لے کر جا رہا ہے تو لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور تاریخ اس کردار کو کبھی معاف نہیں کرے گی کہ ملک نیچے چلا جائے اور آپ کہیں ہم نیوٹرل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ چور صرف دو کام کر رہے ہیں، ایک اپنے کرپشن کے کیسز ختم کر رہے ہیں، نیب کو ختم کر رہے ہیں، پہلے جنرل مشرف نے ان کے کرپشن کے کیسز معاف کیے اور این آر او دیا، وہ سارے معاف ہوئے تو جو دس سال میں انہوں نے کرپشن کی اب اس پر ان کو این آر او مل رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں قوم کو کہتا ہوں کہ تیاری کریں، میں پرسوں (ہفتہ کو) دیر میں ہونے والے جلسے میں اپنا اگلا لائحہ عمل دوں گا، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کر رہے ہیں اور آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے پرسوں اپنی تحریک کا اگلا لائحہ عمل دوں گا۔