اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان نے کہا ہے کہ ہم پرامن افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں یہاں کسی اسپائلر کا کردار نہیں ہونا چاہئے۔ ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ دہشت گردی اور سرحد پار سے حملوں پر مسلسل تحفظات اجاگر کر رہے ہیں،انہوں نے افغانستان میں ہونے والے گرینڈ جرگے سے متعلق میڈیا کو بتایا کہ افغانستان میں جرگے کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا مقصد قیام امن ہے۔انہوں نے بتایا کہ قیام امن کے لئے اقدامات کے سلسلے کی ایک کڑی پاکستانی جرگے اور کالعدم ٹی ٹی پی مذاکرات ہیں، بھارت کے افغانستان میں کردار سے سب واقف ہیں مگر پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے آئین کے مطابق اقدامات اٹھاتا رہے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم افغانستان کو پرامن اور منفی کردار سے پاک افغانستان چاہتے ہیں، یہاں کسی اسپائلر کا کردار نہیں دیکھنا چاہتے۔ بھارتی امداد کے براستہ پاکستان افغانستان جانے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی امداد جانیکی اجازت دی گئی، کیونکہ افغان عوام خوراک کے سنگین بحران کا شکار ہیں ، عاصم افتخار احمد نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں، خود ساختہ فیصلے میں حریت رہنما یاسین ملک کو سزا سنائی گئی، عالمی برادری پر دباو ڈالتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے۔ عاصم افتخار نے کہا کہ 30 اور 31 مئی کو پاک بھارت سندھ طاس آبی کمشنرز کا نئی دہلی میں اجلاس ہوا، فریقین نے سندھ طاس معاہدے کی حقیقی روح کے مطابق عملدرآمد کرانے کے عزم کا اظہار کیا، پاکستان نے سندھ طاس آبی کمشنرز کے اجلاس میں اپنے تحفظات پیش کیے۔انہوں نے کہا کہ 28 مئی کو پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے، 29 مئی کو پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن دستوں کی تقریب میں شرکت کی، پاکستان اقوام متحدہ کے امن دستوں میں سب سے زیادہ پیس کیپر فراہم کرنے والا ملک ہے، ملکہ برطانیہ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات کے حوالے سے برطانوی ہائی کمیشن کے ساتھ مل کر بیکن لائٹ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ ترجمان نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے 31 مئی سے 2 جون تک ترکی کا پہلا سرکاری دورہ کیا، وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ، کابینہ اراکین اور دیگر سینئر حکام موجود تھے، وفود کی سطح پر بات چیت کی گئی، دورے میں 6 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گیے، دونوں ممالک نے 3 برس میں باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے پر اتفاق کیا، دورے میں وزیر اعظم نے ترکی کے بڑے بزنس مینوں سے ملاقات کی، دورے میں وزیراعظم اور ترک صدر نے مشترکہ لوگو کی رونمائی کی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس وقت وزیر اعظم گوادر میں ہیں، وہاں ایسٹ وے ایکسپریس وے کا افتتاح کیا، یہ سی پیک کا ایک اہم منصوبہ ہے جو گوادر میں زمینی نقل و حمل کے لیے اہم ہے، 30 مئی کو وزیر اعظم کی برطانوی وزیر اعظم سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔