یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، جتنی معیشت کمزور ہو گی، ہماری سیکیورٹی بھی کمزور ہو گی

شہباز شریف سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ اگر آپ سے حکومت نہیں ہوتی تھی تو یہ سازش کیوں کی؟

واشنگٹن، اسرائیل یا بھارت کے بجائے پاکستان کے عوام فیصلہ کریں کہ وہ کس قسم کی حکومت چاہتے ہیں

سابق وزیر اعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا ،دیر بالا میں تحریک انصاف کے جلسہ عام سے خطاب

دیربالا (ویب نیوز)

سابق وزیر اعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آج ہماری معیشت جس طرف جارہی ہے اس سے ملک کو خطرہ ہے اور اگر معیشت مضبوط نہ ہو تو صرف فوج بھی ملک کی حفاظت نہیں کر سکتی،یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، جتنی معیشت کمزور ہو گی، ہماری سیکیورٹی بھی کمزور ہو گی ،شہباز شریف سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ اگر آپ سے حکومت نہیں ہوتی تھی تو یہ سازش کیوں کی؟ اگر اقتدار میں آ گئے ہو تو اب ذمے داری لو، تومعیشت ٹھیک کر کے دکھاو،،مشکل صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ صاف اور شفاف الیکشن ہیں، کوئی دوسرا راستہ نہیں ،  واشنگٹن، اسرائیل یا بھارت کے بجائے پاکستان کے عوام فیصلہ کریں کہ وہ کس قسم کی حکومت چاہتے ہیں،دیر بالا میں تحریک انصاف کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہمارا نوجوان اپنی قوم کے لیے کھڑا ہو اور کبھی کسی کی غلامی قبول نہ کرے۔انہوں کہا کہ جس نظریے پر پاکستان بنا تھا، جب تک ہم اس نظریے پر واپس نہیں جائیں گے، ہم وہ قوم نہیں بن سکتے جو علامہ اقبال کا خواب تھا، ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام جس کے لیے ہمارے عظیم لیڈر قائد اعظم نے جدوجہد کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ مل کر بھارت اور اسرائیل نے سازش کی تھی، انہوں نے بوٹ پالش کرنے والے شہباز شریف کو ہمارے اوپر مسلط کیا، اس کو اس لیے لے کر آئے جو حکم اس کے آقا کرتے ہیں، یہ وہ سارے حکم مانے گا اور جو اس نے آئی ایم ایف سے پہلا حکم لیا وہ پیٹرول کی قیمت میں 60 روپے اضافہ تھا۔عمران خان نے کہا کہ ڈیزل کی قیمت بڑھتے ہی فضل الرحمن عمرہ کرنے چلے گئے کہ عوام کا سامنے کیسے کریں گے، یہ عمرہ کرنے بھی بھیس بدل کر گئے ہیں کہ کہیں وہاں بھی ڈیزل ڈیزل کی آوازیں نہ لگ جائیں حالانکہ ہم کہتے ہیں کہ ان مقدس مقامات پر کسی پر آوازیں نہ کسی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پر بھی آئی ایم ایف کا دباو تھا کہ پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کے ریٹ بڑھا دو لیکن عمران خان کا جینا مرنا پاکستان میں ہے اور وہ کسی کے سامنے نہیں جھکتا، نوجوانو ، آپ نے کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکنا کیونکہ یہ شرک ہے،عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ہم سے کہا کہ دس روپے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھا دو تو ہم نے الٹا ان کی قیمت دس روپے کم کردی اور بجلی کی قیمت چار روپے یونٹ کم کردی کیونکہ ہمیں پتہ تھا کہ ساری دنیا میں مہنگائی آئی ہوئی ہے تو ہم اپنے لوگوں کو اس مہنگائی سے بچائیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اور جگہ سے اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے لوگوں پر ڈیزل اور پیٹرول کا اس لیے بوجھ نہیں ڈالا کیونکہ جب ڈیزل پیٹرول اور بجلی مہنگی ہوتی ہیں تو ساری چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں، تنخواہ دار طبقہ اپنے مہینے کا خرچ نکال نہیں سکتا، سب چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے لیکن امپورٹیڈ حکومت کے سربراہ آصف زرداری، شہباز شریف اور نواز شریف کی دولت ملک سے باہر پڑی ہے، ان کے چوری کے پیسے ملک سے باہر پڑے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ رات اس امپورٹیڈ حکومت نے ایک اور تحفہ دیا، پہلے پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کرنے کا تحفہ دیا، اب رات کے اندھیرے میں 45فیصد گیس کی قیمت بڑھا دی۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت ہمیشہ کرپشن پر گرتی تھیں، اس حکومت کو انہوں نے کہا کہ ہم نے مہنگائی پر گرائی ہے، بلاول بھٹو نے مہنگائی مارچ کیا لیکن ساڑے تین سال میں ہونے والی مہنگائی اور یہ جو 30دن میں مہنگائی ہوئی ہے، وہ سب کے سامنے ہے، یہ حکومت مہنگائی کی وجہ سے نہیں سازش کے تحت گرائی تاکہ امریکا کے پتلوں کو اوپر بٹھایا جا سکے، جو ہندوستان سے شریف خاندان کے تعلقات ہیں تو ان کے لوگ یہاں لائے جائیں، اسرائیل میں پہلی مرتبہ پاکستانی گئے جن میں سرکاری ادارے میں کام کرنے والا شخص بھی شامل ہے، یہ ساری کوشش ہے کہ امریکا، اسرائیل اور بھارت کا ایجنڈا پاکستان پر نافذ کیا جائے اور پاکستان کو غلام بنایا جائے لیکن ہم نے کسی صورت یہ غلامی تسلیم نہیں کرنی۔انہوں نے کہا کہ ان دنوں شہباز شریف کی شکل پر عجیب سا خوف آیا ہوا ہے، کہتے ہیں کہ مجھے پتہ ہی تھا کہ انہوں نے کیا بارود کی سرنگیں بنائی ہوئی ہیں، میں شہباز شریف سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ اگر آپ سے حکومت نہیں ہوتی تھی تو یہ سازش کی کیوں؟، آپ کہتے ہیں بڑے مشکل حالات ہیں تو نہ سازش کرتے، آج کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی وجہ سے سب کچھ ہوا تو عمران خان کو رہنے دیتے، پھر تو ذمے داری میری ہوتی، اگر اب بوٹ پالش کر کے اقتدار میں آ گئے ہو تو اب ذمے داری لو، ادھر ادھر نہ بھاگو بلکہ ٹھیک کر کے دکھاو۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری معیشت جس طرف جارہی ہے اس سے ملک کو خطرہ ہے، ہم نے جو نیشنل سیکیورٹی پالیسی بنائی تھی اس کے مطابق جب معیشت مضبوط نہ ہو تو صرف فوج بھی ملک کی حفاظت نہیں کر سکتی، یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، جتنی معیشت کمزور ہو گی، ہماری سیکیورٹی بھی کمزور ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نیوٹرل سے سوال پوچھتے ہیں کہ جب آپ کا کام ملک کا دفاع کرنا ہے اور جب آپ کو پتہ چلا کہ یہ مراسلہ آیا اور معاملہ نیشنل سیکیورٹی کونسل میں رکھا گیا تو ہماری ساری عسکری، فوجی قیادت اور دفتر خارجہ وہاں موجود تھی، جب نیشنل سیکیورٹی کونسل نے کہہ دیا کہ بیرونی مداخلت ہوئی ہے اور امریکا کی مذمت کی گئی تو پھر جن کا کام ملک کا دفاع کرنا ہے کیا ان کا کام نہیں تھا کہ نیوٹرل رہنے کے بجائے اس مداخلت کے خلاف پوری کوشش کرتے کیونکہ اس کا نقصان تو پاکستان کو ہو رہا ہے اور ملک مشکل میں ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس مشکل صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ صاف اور شفاف الیکشن ہیں، کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، سارا پاکستان الیکشن کے لیے تیار ہے، واشنگٹن، اسرائیل یا بھارت کے بجائے پاکستان کے عوام فیصلہ کریں کہ وہ کس قسم کی حکومت چاہتے ہیں۔