کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا بھاری رقم کی واپسی کا ریکارڈ اکٹھا کرنے، شواہد ملنے پر فراڈ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے کی ہدایت
وزیر دفاع خواجہ آصف کی زیر صدارت کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس، برطانیہ سے 179 ملین پاونڈ کی منتقلی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں مبینہ طور پربرطانیہ سے 179 ملین پاونڈ منتقلی کے معاملے پر اہم فیصلہ، برطانیہ سے رقم ملک ریاض کو منتقل ہونے کے معاملے پر کمیٹی کا ایسٹ ریکوری یونٹ کے کردار کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا گیا،وزیر دفاع خواجہ آصف کی زیر صدارت کابینہ کی خصوصی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں بھاری رقم کی واپسی کا ریکارڈ اکٹھا کرنے جبکہ شواہد ملنے پر فراڈ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی زیر صدارت کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں ہوا،جس میں وفاقی وزرا ،مشیر اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی، میڈیا رپورٹ کے مطابق اجلاس میں برطانیہ سے 179 ملین پاونڈ کی منتقلی کے معاملے پر غور کیا گیا،کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں احمد علی ریاض اینڈ فیملی اور بحریہ ٹاون کے اکاونٹس منجمند ہونے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں برطانیہ سے مذکورہ رقم ملک ریاض کو منتقل ہونے کے معاملے پر کمیٹی نے ایسٹ ریکوری یونٹ کے کردار کا جائزہ لینے پر اتفاق کرلیا۔کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کو بھاری رقم کی واپسی کا ریکارڈ اکٹھا کرنے جبکہ شواہد ملنے پر فراڈ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے کی ہدایت کردی۔ معاملے پر کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا اگلا اجلاس جلد بلانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس کے بعد وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ تحریک انصاف حکومت کی ملک ریاض سے ضبط رقم کو پاکستان منتقل کرنے کے حوالے سے ڈیل کے بارے میں ایک خفیہ دستاویز منظر عام لائے تھے اور اس حوالے سے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔ وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر نے مبینہ طور پر 19 کروڑ پاونڈز کے ضبط شدہ فنڈز کی واپسی کے لیے کک بیکس کی مد میں 5 ارب روپے لیے جو مبینہ طور پر برطانیہ بھیجے گئے تھے۔رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ ریاست کے نگہبان ہونے کے ناطے اس رقم کی حفاظت سابق وزیر داخلہ کی ذمہ داری تھی لیکن انہوں نے ضبط شدہ رقوم کی واپسی کا انتظام کیا۔وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ برطانیہ سے آنے والی رقم کی منتقلی کے عوض معاہدے کے تحت بحریہ ٹاون نے 458 کنال قیمتی اراضی القادر ٹرسٹ کو عطیہ کی۔ اس معاہدے پر بحریہ ٹاون کے ساتھ دستخط کرنے والی شخصیت سابق خاتون اول بشری بی بی تھیں کیونکہ القادر ٹرسٹ کے 2 ہی ٹرسٹی ہیں ایک عمران خان اور دوسری بشری بی بی۔ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔