فرمان اللہ ڈی جی نیب راولپنڈی ، عرفان نعیم منگی ٹریننگ اینڈریسرچ ڈویژن نیب ہیڈکوارٹر تعینات کئے گئے
نعمان اسلم ڈی جی نیب بلوچستان، فیاض احمدقریشی ملتان تعینات،جمیل احمدڈی جی ہیومن ریسورس اور مرزا محمدعرفان بیگ ڈی جی آپریشن نیب ہیڈکوارٹر تعینات
اسلام آباد (ویب نیوز)
مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کے خلاف کرپشن کیسز کی پیروی کرنے والے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم اور پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے اہم رکن عرفان نعیم منگی کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کو ایک بار پھر عہدے سے ہٹا کر ڈی جی آگاہی نیب ہیڈکوارٹر تعینات کیا گیا ہے، جس کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ قائم مقام چیئرمین نیب نے تبادلوں کی منظوری دے دی ہے، جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق مرزا سلطان کو نیا ڈی جی نیب لاہور تعینات کیا گیا ہے اس سے قبل وہ نیب سکھر کے عہدے پر کام کررہے تھے ان کی جگہ ڈی جی آپریشن مسعود عالم خان کو ڈی جی نیب سکھر تعینات کردیا گیا ہے۔ ساتھ ہی جعلی اکانٹ کیس کی سربراہی کرنیوالے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کو تبدیل کردیا گیا، عرفان نعیم منگی ٹریننگ اینڈریسرچ ڈویژن نیب ہیڈکوارٹر تعینات کردئیے گئے وہ پاناماکیس میں جیآئی ٹی کاحصہ تھے۔ اسی طرح فرمان اللہ ڈی جی نیب راولپنڈی تعینات کئے گئے ہیں جبکہ ڈی جی نیب ملتان نعمان اسلم کو ڈی جی بلوچستان تعینات کیا گیا ہے، فیاض احمدقریشی ڈی جی نیب ملتان تعینات،جمیل احمدڈی جی ہیومن ریسورس اور مرزا محمدعرفان بیگ ڈی جی آپریشن نیب ہیڈکوارٹر تعینات کئے گئے ہیں۔ یہ دوسری بار ہے کہ جب شہزاد سلیم کو ڈی جی نیب لاہور کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے، اس سے قبل گریڈ 21 کے افسر شہزاد سلیم کو گزشتہ برس23 دسمبر کو تبادلہ کر کے اویئرنیس اینڈ پریونشن(اے اینڈ پی)ڈویژن نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تھا۔ ان کی جگہ گریڈ اکیس کے ہی جمیل احمد کو ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور تعینات کیا گیا تھا جو اس سے قبل وفاقی سیکریٹری سمیت اہم ذمہ داریاں ادا کرچکے تھے، تاہم سابق چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال جمیل احمد کی کارکردگی سے ناخوش تھے، جس کے باعث چار ماہ بعد ہی سلیم شہزاد کا دوبارہ نیب لاہور جبکہ جمیل احمد کا نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد تبادلہ کردیا گیا۔ یاد رہے کہ شہزاد سلیم حالیہ برسوں میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ(ن)کے قائد نواز شریف، ان کے بھائی اور موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کی مبینہ بدعنوانی کے مقدمات کی بھرپور پیروی کی وجہ سے سرخیوں میں بھی رہے۔ان کے دور میں ہی مسلم لیگ(ق)کے قائدین چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الہی اور مونس الہی اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور غیر قانونی تعیناتیوں کی انکوائریز بند کی گئی تھیں۔