وزیراعلیٰ پنجاب کا 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کیلئے مفت بجلی کا اعلان
صوبے میں گزشتہ چھ ماہ تک 100 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کے بل معاف کرنے کا اعلان کرتے ہیں،حمزہ شہباز
صوبے کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا گیا اور اس کے ثبوت پیش کروں گا، کسی کی عزت اچھالنے کے لیے اس کو چور، ڈاکو، کرپٹ نہیں کہوں گا
17جولائی کو قوم عمران نیازی کو آئینہ ضرور دکھائے گی، آپ پہلے توشہ خانہ، فارن فنڈنگ، فرح گوگی کی اربوں کے غبن کا حساب دیں
اگر لوگوں کا چولہا ٹھنڈا ہوگا تو مجھے بھی یہاں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے، مہنگائی کے جن کو بھی بوتل میں بند کریں گے،پریس کانفرنس
لاہور( ویب نیوز)
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے صوبے میں گزشتہ چھ ماہ تک 100 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کے بل معاف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب بھر میں 100 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو مفت بجلی فراہم کریں گے،صوبے کی آدھی آبادی کو فائدہ ہوگا،اگر لوگوں کا چولہا ٹھنڈا ہوگا تو مجھے بھی یہاں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے، مہنگائی کے جن کو بھی بوتل میں بند کریں گے،صوبے کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا گیا اور اس کے ثبوت پیش کروں گا، کسی کی عزت اچھالنے کے لیے اس کو چور، ڈاکو، کرپٹ نہیں کہوں گا،17جولائی کو قوم عمران نیازی کو آئینہ ضرور دکھائے گی، عمران نیازی آپ پہلے توشہ خانہ، فارن فنڈنگ، فرح گوگی کی اربوں کے غبن کا حساب دیں ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کے روز لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا کہ صوبہ پنجاب بھر میں 100 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کی اوسط 44 لاکھ سے 90 لاکھ خاندان سالانہ بنتی ہے، ایک خاندان کے 6 افراد بھی شامل کریں تو ساڑھے 5 کروڑ صوبے کی عوام بنتی ہے، جو کہ غریب ترین طبقہ ہے اور صوبے کی آدھی آبادی بنتی ہے، پچھلے 6 ماہ میں جن لوگوں نے 100 یونٹ بجلی استعمال کی ہے، پنجاب حکومت 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو 100 ارب روپے کی سبسڈی سے مفت بجلی فراہم کرنے جا رہی ہے، آج کے بعد 100 یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو بجلی کا بوجھ اٹھانے کی فکر سے آزاد ہوجانا چاہیے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم باریک بینی سے اس چیز کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ گھروں کو سولر پاور دے کر متبادل بجلی فراہم کریں تاکہ آنے والوں سالوں میں ہمیشہ کے لیے ان کی بجلی مفت ہو، اگر لوگوں کا چولہا ٹھنڈا ہوگا تو مجھے بھی یہاں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے، کوشش کروں گا اور مجھے قوی یقین ہے کہ مہنگائی کے جن کو بھی بوتل میں بند کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام چلے گا، انٹرنیشنل ڈونرز آئیں گے، دوست ممالک مدد کریں گے، صحیح پالیسیاں بنیں گی، سیاسی کارکن چیزوں کو کسی اور نظر سے دیکھتا ہے، زندگی میں اتار چڑھاو آتے ہیں، جب میں جیل گیا تو گورنمنٹ کالج کا طالب علم تھا، مشرف کا دور تھا پھر اب یہ 22 مہینے کی جیل کاٹی ہے، لوگوں کے نام بھول جاتے ہیں لیکن کام یاد رہتے ہیں، آج میں سمجھتا ہوں جو بات بھی ہونی چاہیے صحیح ہونی چاہیے، 74 سال بعد پاکستانی قوم ایسے دوراہے پر کھڑی ہے، یہاں پر سیاست بچانے کا سوال نہیں ہے بلکہ ریاست کو بچانا ہے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ غربت، بے روزگاری، مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام کو دوبارہ سے اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، سسکتی ہوئی معیشت کو دوبارہ بحال کرنا ہے، دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ جب مسلم لیگ ن کی حکومت 2018 میں آئینی مدت پوری کرکے جارہی تھی تو کیا اس وقت شرح نمو 5.8 فیصد نہیں تھا، کیا 22، 22 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ زیرو پر نہیں تھی، آج ایسا کیا ہوگیا کہ معیشت صفر اعشاریہ صفر ہوگئی، کیوں آج لوڈشیڈنگ دوبارہ ہوگئی ہے۔ جب تک میں پنجاب کا وزیر اعلیٰ ہوں آپ سے سچی باتیں کروں گا، حقائق بتاوں گا کہ اس صوبے کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا گیا اور اس کے ثبوت پیش کروں گا، کسی کی عزت اچھالنے کے لیے اس کو چور، ڈاکو، کرپٹ نہیں کہوں گا، کیونکہ یہ نعرے سن سن کر اس قوم کے کان پک گئے ہیں، اگر آج کوئی سیاست کر رہا ہے تو وہ اللہ تعالی کے ہاں جواب دہ ہوگا۔ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ میرا پچھلے تین مہینے کا سفر آئینی اور قانونی بحرانوں سے بھرا پڑا ہے، کبھی وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا اجلاس بلایا جاتا ہے کبھی ملتوی کردیا جاتا ہے، تین چار مرتبہ اجلاس ملتوی ہوئے، ڈپٹی اسپیکر پر جان لیوا حملہ ہوتا ہے، کبھی سنا ہے کہ پنجاب میں دو مہینے کابینہ ہی نہ بنی ہو۔ انھوں نے کہا کہ آج بین الاقوامی منڈی میں گندم کی قیمت ساڑھے 5 ہزار روپے فی من سے زیادہ ہوچکی ہے، ہم نے 50 لاکھ ٹن گندم خرید کر اپنے اسٹاک پورے کیے، مجھے لوگوں نے کہا کہ کابینہ کے بغیر آپ 200 ارب روپے کی سبسڈی دینے جارہے ہیں، کل کو نیب والے پوچھیں گے کہ آپ نے کیوں اتنی بڑی سبسڈی بغیر کابینہ کے دی؟ تو کل آپ پر مقدمہ بنے گا، اگر آج میں یہ فیصلہ نہیں کروں گا تو کل کو اپنے ضمیر کو کیا جواب دوں گا، ہم نے 10 کلو آٹے کے تھیلے پر 160 روپے کا ریلیف دیا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ ہمارا شروع کردہ منصوبہ صحت کارڈ جس کا نام انصاف صحت کارڈ رکھ دیا تھا، آج لیہ، مظفر گڑھ، ملتان میں غریب آدمی صحت کارڈ لے کر جاتا ہے تو ڈاکٹر کہتا ہے کہ آپ جائیں یہ دوائیوں کا نسخہ ہے، صحت کارڈ کو ہم نہیں مانتے، دوائیاں باہر سے لے کر لائیں، اس کو اپنی جیب سے ادویات لینا پڑتی ہیں۔ آج پنجاب کے تمام اضلاع کے ہسپتالوں میں کینسر سمیت دیگر ادویات لوگوں کو مفت مل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دن رات محنت کرکے بلدیاتی انتخابات کا قانون بھی اسمبلی سے منظور کروایا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو کل تک سب سے بڑا غدار تھا اب اس سے معافی مانگی جارہی ہے، میں کہنے پر مجبور ہوں کیونکہ ملک، عوام، سسٹم کا معاملہ ہے، لوگ سازش کا بیانیہ سن سن کر پک چکے ہیں، کیا سابق خاتون اول نے نہیں کہا کہ میری بیٹی فرح گوگی پر کیسز چلیں گے تو سب کو غدار کہو۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست مدینہ میں گھڑیوں کی لائن لگ گئی، دوست ممالک نے جو کروڑوں کی گھڑیاں دیں اس پیسے کو آپ نے اپنی جیب میں ڈالا اور عوام کو جواب نہیں دیا۔ ابھی فارن فنڈنگ کا کیس بھی آئے گا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ آج بجلی مہنگی ہے اور غریب کا کچن مشکل سے چل رہا ہے، ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرکے لاکھوں لوگوں کی نوکریاں یہ عمران نیازی کھا گیا، اس نے غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں لاکھوں گھر گرا دیے اور اپنا بنی گالا کے محل کو ریگولائزر کروا لیا۔ ہم نے سخت فیصلے ضرور کیے ہیں لیکن ہر مشکل کے بعد آسانی ہے، انشااللہ دن رات محنت کریں گے اور اس ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو ڈگر پر لائیں گے۔ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ چار سال کے مقابلے میں تین ماہ کی کارکردگی اور اس میں بھی آئینی بحرانات رہے، ہم مقابلے کریں گے، سی پیک میں 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی تھی، ان لوگوں نے سی پیک کو بھی انتقام کا نشانہ بنایا، چین بھی دوبارہ سرمایہ کاری کا آغاز کرے گا اور نئی ترقی کا سفر شروع ہوگا، آج ہمیں اس ملک کو بچانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 60 کروڑ کے پلاٹ کو حاصل کرنے کے لیے جعلی کمپنی بنائی گئی، جعلی سرٹیفکیٹ دیا گیا کہ یہ کمپنی 2 ارب روپے کی ہے، تمام حقائق عوام کے سامنے آئیں گے، انتقامی کارروائی نہیں کریں گے۔ 17 جولائی کو قوم عمران نیازی کو آئینہ ضرور دکھائے گی، عمران نیازی آپ پہلے توشہ خانہ، فارن فنڈنگ، فرح گوگی کی اربوں کے غبن کا حساب دیں۔